الفضل سے میرا رشتہ
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 12؍اگسست 2024ء)
مکرم ماسٹر منصور احمد صاحب امیر ضلع حیدرآباد لکھتے ہیں کہ الفضل سے میرا رشتہ تب شروع ہوا جب میری عمر قریباً دس سال تھی۔ ہماری رہائش حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحب کی زمین ’’ظفرآباد فارم‘‘ پر تھی۔ بعد میں ہم اپنی ذاتی زمین پر منتقل ہوگئے۔ ہر دو جگہ والد صاحب الفضل سے خطبہ جمعہ دیا کرتے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی تازہ نظمیں الفضل میں شائع ہوتیں تو مَیں انہیں اپنی کاپی میں نقل کرلیتا۔ یہی شوق ایسا بڑھا اور اردو زبان سے ایسی دلچسپی پیدا ہوئی کہ ایم اے اردو کرنے کی توفیق ملی۔
مڈل کلاس میں داخل ہوا تو سکول دُور تھا اور گھوڑے پر آنا جانا ہوتا۔ تب میری ڈیوٹی واپسی پر ڈاک لانے کی بھی لگ گئی۔ خط کوئی نہ بھی ملتا تو الفضل کا شمارہ ضرور مل جاتا اور مَیں شاداںوفرحاں گھوڑا دوڑاتا ہوا گاؤں پہنچتا۔
مَیں نے اپنی زندگی میں بہت کثرت سے الفضل کا مطالعہ کرنے والے جو بزرگ دیکھے ہیں ان میں ایک تو میرے والد محترم چودھری شریف احمد صاحب کاہلوں تھے۔ ایک مکرم ماسٹر غلام رسول صاحب تھے جو قادیان میں بھی ٹیچر رہے اور بعد میں سنجرچانگ میں سکونت اختیار کرلی۔ الفضل اخبار کا وہ مطالعہ کررہے ہوتے یا پھر اُن کی سامنے والی جیب میں اخبار موجود ہوتا۔ حیدرآباد کے بزرگ محترم محکم الدین جتوئی صاحب نہ صرف الفضل کا تفصیل سے مطالعہ کرتے بلکہ شمارے جمع کرتے اور پھر اپنے ہاتھوں سے اُن کی جلد بناکر ہماری مسجد بیت الظفر پہنچادیتے۔