الفضل کی یادیں
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 5؍اگسست 2024ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم محمد یوسف بقاپوری صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مَیں ۱۹۴۳ء میں پیدا ہوا اور ہوش سنبھالتے ہی الفضل کو گھر میں موجود پایا۔ والدہ مجھ سے روزانہ ایک صفحہ پڑھواتیں۔ سات آٹھ سال کی عمر میں اپنے محلّہ کے چوکیدار کو باقاعدگی سے مَیں حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کا خطبہ جمعہ سنایا کرتا تھا اور وہ اس حد تک اس میں دلچسپی لیتا تھا کہ اُس نے کچھ دوسرے ساتھیوں کو بھی بلانا شروع کردیا۔
۱۹۵۳ء میں الفضل پر جب پابندی لگی تو کراچی سے ’’المصلح‘‘ شائع ہونا شروع ہوا جس کا سائز عام بڑے اخبار جتنا تھا۔ اس میں حضورؓ کے خطبات بھی شائع ہوتے تھے۔ جناب تاثیراحمدی اس کے ایڈیٹر تھے جو ہمارے محلّہ میں ہی رہتے تھے اور صبح سات بجے کی ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والی اردو کی خبریں ہمارے گھر میں بیٹھ کر سنتے اور لکھتے اور پھر ’’المصلح‘‘ میں شائع کردیتے۔