’’الفضل‘‘ کی خوبیاں

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 5؍اگسست 2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم میاں محمد شبیر ہرل صاحب ایڈووکیٹ رقمطراز ہیں کہ مَیں نے ۲۸؍اپریل ۱۹۷۸ء کو بیعت کی۔ اس سے قبل مَیں جن دوستوں کے زیرتبلیغ تھا وہ الفضل اور دیگر جماعتی رسائل کے باقاعدہ خریدار تھے۔ سو مَیں واقعی طور پر پینتیس سال سے الفضل کا قاری ہوں۔
اپنے ہم عصر جرائد کے بالمقابل ’’الفضل‘‘ کی یہ خوبی ہے کہ ’’اپنا موقف پیش کرو‘‘ نہ کہ محض دوسروں کو طعن و تشنیع یا تمسخر کا نشانہ بناؤ۔ اگر تنقید ضروری ٹھہرے تو صرف مختلف فیہ بات کی حد تک ذکر کرکے اس کی اصلاح پیش کردو اور وَمَاعَلَیْنَا اِلّاالْبَلَاغ پر عمل پیرا رہو۔ دوسری بات افراد جماعت میں اخوّت اور بھائی چارہ کا فروغ ہے۔ دعا کے اعلانات پڑھتے ہوئے ساتھ ساتھ تو دعا ہوتی ہی ہے لیکن خاص مواقع عطا ہونے پر الفضل کا دعا والا صفحہ سامنے آجاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں