الفضل میرا بچپن سے دوست

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍جولائی 2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم بشیر احمد شاہد صاحب اپنی یادداشت کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ الفضل میرے بچپن سے ہی میرا دوست ہے اور اس کے ساتھ میری کئی حسین یادیں وابستہ ہیں۔ مثلاً F.Sc میں اپنے کالج کی لیبارٹری میں ایک پریکٹیکل کے دوران حادثہ ہوا جس کے نتیجے میں میری آنکھوں میں سلفیورک ایسڈ پڑگیا۔ اس کے بعد قریباً ایک سال تک میرا پڑھنے لکھنے سے ناطہ ٹوٹ گیا۔ بعد میں مَیں نے اپنے مضمون تبدیل کرکے F.A کرنا چاہا تو سالانہ امتحان میں چھ سات ماہ باقی تھے۔ کالج کے پرنسپل نے کہا کہ تم سائنس پڑھتے رہے ہو اور نئے مضامین کو اتنے مختصر وقت میں cover نہیں کرسکوگے۔لیکن پھر میرے اصرار پر کہا کہ اگر دسمبر ٹیسٹ میں اردو کے مضمون میں پاس ہوگئے تو پھر اجازت ہے ورنہ نہیں۔ مَیں نے اس پابندی کو بخوشی قبول کرلیا۔ جب دسمبر ٹیسٹ ہوئے تو مَیں اپنی کلاس میں اوّل آیا اور میرے پروفیسر جن کا تعلق لکھنؤ سے تھا، انہوں نے خوشنودی کا اظہار کرتے ہوئے اتنی اچھی کارکردگی کی وجہ دریافت کی۔ مَیں تو صرف ایک بات جانتا تھا کہ بچپن سے الفضل کا قاری رہا تھا اور اخبار میں شائع ہونے والے بلند پایہ مضامین سے بہت کچھ اخذ کرلیتا تھا۔
میرا مشاہدہ ہے کہ بعض گھرانوں میں الفضل آتا تو ہے لیکن بچے تو ایک طرف بڑے بھی کماحقّہٗ اس سے استفادہ نہیں کرتے۔ مَیں یہی کہہ سکتا ہوں کہ بچوں کو بھی الفضل کے مطالعہ کا عادی بنائیں تو وہ اردو کے مضمون کے علاوہ بھی علمی میدان میں بہت کچھ سیکھ لیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں