Sepia سیپیا

(عمر ہارون)

*Sepia سیپیا*
میں جا رہی ہوں اور کبھی لوٹ کر واپس نہیں آؤں گی

میں سیپیا ہوں، ایک ایسی کیفیت جسے ہومیوپیتھک دنیا میں کٹل فش (Cuttlefish) سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ میں ایک عورت ہوں، لیکن میری حالت اب اس کٹل فش جیسی ہو چکی ہے، جو اپنے آپ کو بچانے کے لیے سیاہی پھینک کر بھاگ جاتی ہے۔ یہ میری وہ کیفیت ہے جو کسی کو نظر نہیں آتی، اور نہ ہی میں اکثر اسے بیان کر پاتی ہوں۔

مجھے ایسا کرنے والا کوئی اور نہیں، تم ہو۔
میں پہلے ایسی بالکل نہیں تھی۔
میں تم سے پیار کرتی تھی، بہت پیار۔
تم میرے دل و جان تھے، تم سب سے زیادہ عزیز تھے۔
لیکن اب میں اتنی بدل چکی ہوں کہ اگر میں تم سے دور چلی بھی جاؤں، شاید تمہیں احساس بھی نہ ہو۔
مگر یقین کرو، تم پچھتاؤ گے۔

میں بے شک سیپیا سے مماثلت رکھتی ہوں، لیکن میں بھی انسان ہوں۔
مجھے بارش پسند ہے، موسم اچھا لگتا ہے، اس میں چلنا، اسے محسوس کرنا اچھا لگتا ہے۔
مجھے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا اچھا لگتا ہے۔
مجھے دوڑنا، جوگنگ کرنا اور رقص کرنا پسند ہے۔
میری طبیعت بہت حساس ہے۔

میری جسمانی حالت بدل چکی ہے۔
میری جنسی طاقت ختم ہو گئی ہے۔
مجھے حیض میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔
مجھے لیکوریا ہو چکا ہے، بار بار ورم، جلن اور خارش کی شکایت رہتی ہے۔
میں یہ سب برداشت کرتی رہی، صرف تمہارے لیے۔
لیکن تم نے مجھے نظر انداز کیا، اس لیے میں سیپیا بن گئی۔

جب میں تمہارے بچے کی ماں بننے والی تھی، تو میں نے شدید کمزوری، قے، متلی اور بے چینی محسوس کی۔
تنہائی سے ڈر لگتا تھا، دل بیٹھ جاتا تھا۔
میری حالت ڈپریشن کی انتہا تک پہنچ گئی۔
میرا جسم کمزور ہو چکا ہے، میں بہت دبلی اور پتلی ہو گئی ہوں، چہرہ پیلا اور تھکا ہوا ہے۔

پھر بھی مجھے چاکلیٹ پسند ہے، کھٹی چیزیں اچھی لگتی ہیں۔
مجھے دودھ اور گوشت سے نفرت ہوگئی ہے، چکنائی ہضم نہیں ہوتی۔
میں بہت روتی ہوں، دھیرج ٹوٹ چکا ہے، دل کے ارمان مٹ چکے ہیں۔
مجھے بارش اچھی لگتی ہے، مگر میرا گھر بکھرا ہوا ہے۔
بکھرا اس لیے نہیں کہ وقت نہیں، بکھرا اس لیے ہے کہ جان نہیں، طاقت نہیں۔

میرے کپڑے، میرے خیالات، میرے جذبات—سب پریشان، بکھرے پڑے ہیں۔
میری جلد سے پسینے کی بو آتی ہے، جسم سے سڑاند نکلتی ہے۔
سردی مجھے کاٹتی ہے، ٹھنڈی ہوا سے تکلیف ہوتی ہے۔
نئے چاند کے دنوں میں میری تکلیف بڑھ جاتی ہے، میں جیسے اندر ہی اندر مرچکی ہوں۔

تم نے مجھے نظر انداز کیا، میں اندر سے ٹوٹ گئی۔
میں کسی کی بیٹی تھی، کسی کی بہن تھی، پھر تمہارے لیے سب چھوڑ دیا۔
لیکن تم نے مجھے چھوڑ دیا۔

میں تمہارے لیے دعائیں کرتی ہوں، کہ جہاں بھی رہو، سکھی رہو۔
لیکن ایک بات یاد رکھنا،
کبھی کسی عورت کو سیپیا مت بنانا۔
کیوں کہ جب وہ سپیا بن جاتی ہے تو اندر سے مر جاتی ہے،
اور باہر سے صرف ایک سایہ رہ جاتا ہے۔

میں جا رہی ہوں۔
اور اب لوٹ کر نہ آؤں گی۔
کیونکہ سیپیا جب چلی جائے،
وہ واپس نہیں آتی۔
—————
نوٹ: یہ تحریر ایک سیپیا مزاج (Sepia personality) رکھنے والی عورت کا درد اور اس کی نفسیاتی و جسمانی کیفیت کو بیان کرتی ہے۔ ہومیوپیتھی میں یہ علامتیں اس دوائی کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہیں، جیسے:
جذباتی بے حسی
تھکن، مایوسی، اکیلا پن
فیملی سے دوری کا احساس
جسمانی کمزوری، جنسی مسائل
ہارمونل عدم توازن
بارش اور تنہائی سے لگاؤ
بچوں سے محبت لیکن شوہر سے دوری

اپنا تبصرہ بھیجیں