الفضل سے وابستہ میری یادیں
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 10؍نومبر2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم رانا مبارک احمد صاحب لکھتے ہیں کہ میرے والد محترم رانا محمد یعقوب صاحب ایک خواب کی بِنا پر سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے تھے اور جالندھر سے قادیان جا کر بیعت کی۔ پھر بڑی تکالیف اٹھائیں اور جالندھر سے فیروزپور آنا پڑا۔ خاکسار کی پیدائش 1938ء کی ہے۔ 1945-46ء سے الفضل کو گھر پر دیکھ رہا ہوں۔ گھر کے بڑوں کو یوں پڑھتے ہوئے دیکھا کہ بچپن سے الفضل سے عشق ہوگیا۔ ہجرت کے بعد 1947ء میں لاہور آگئے تو بھی الفضل گھر میں آتا رہا۔خاکسار 1960ء میں لاہور سے بہاولپور چلاگیا اور وہاں پر بھی الفضل اخبار کو سینہ سے لگائے رکھا۔ 1964ء سے خاکسار نے الفضل میں بیماروں اور دیگر تکالیف میں مبتلا لوگوں کے لیے اعلاناتِ دعا بھجوانے شروع کیے۔ پھر مضمون بھی بھجوانے لگا۔ اب تک سینکڑوں اعلانات اور ایک سو سے زیادہ مضامین الفضل اخبار میں شائع ہوچکے ہیں۔ ان مضامین کی روشنی میں خاکسار کو دو کتب ’’یادیں اور قربتیں‘‘ اور ’’حرف عاجزانہ‘‘ بھی شائع کرنے کی توفیق ملی۔
الفضل اخبارتربیت اولاد کے لیے بہت ضروری ہے بلکہ تربیت کی ایک درس گاہ ہے۔ 1980ء میں خاکسار لاہور آگیا تو 1983ء سے 2012ء تک بطور صدر حلقہ علامہ اقبال ٹاؤن خدمت کی توفیق پائی۔ اس دوران الفضل کے بہت سے نئے خریدار بنائے اور بےشمار اشتہارات بھی اکٹھے کیے۔ چنانچہ ادارہ الفضل نے خاکسار کو اعزازی نمائندہ الفضل برائے لاہور مقرر کردیا۔
