الفضل سے وابستہ یادیں

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 17؍نومبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم محمد افضل قمر صاحب تحریر کرتے ہیں کہ ہم سب بہن بھائیوں سمیت بہت سے دوسرے احمدی اور غیرازجماعت بچوں نے مکرم حافظ کرم الٰہی صاحب سے قرآن مجید ناظرہ اور پھر ترجمہ پڑھا۔ مکرم حافظ صاحب نے اپنی تعلیم (مولوی فاضل) قادیان سے مکمل کی تھی، آپ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے اردو ترجمہ اور عربی صرف ونحو پر بھی عبور رکھتے تھے اور روانی کے ساتھ عربی بول سکتے تھے۔ آپ ساری زندگی بطور احمدیہ مسجد گنج مغل پورہ لاہور میں مقیم رہے۔ نمازیں اور جمعہ پڑھانے کے علاوہ پورا رمضان آپ نماز تراویح پڑھاتے اور پورے جوش اور ہوش کے ساتھ قرآن مجید سناتے، اس سے قبل دن میں قرآن مجید کی دہرائی بھی کرتے۔
جب خاکسار ساتویں یا آٹھویں کا طالب علم تھا تب ان کوروز صبح سویرے میری تلاش ہوتی کہ مَیں ان کو اخبار سے خبریں پڑھ کر سناؤں۔ یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہا جب تک کہ میں نے عملی زندگی میں قدم نہ رکھ دیا اور ملازمت کی وجہ سے میری مصروفیت اَور طرح کی ہوگئی۔ لیکن آپ کی اخبار سے خبریں سننے کی عادت نے ہی مجھے اخبار بینی کے علاوہ رسائل اور کتب بینی کی راہ پر لگا دیا اور مطالعہ کرنا اور پھر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے لکھنا اوڑھنا بچھونا بن گیا۔ اپنی قلیل سی زندگی میں خدا کے فضل سے اب تک ستاون کتب لکھنے کی توفیق مل چکی ہے جو سب کی سب شائع ہوچکی ہیں۔ نیز مختلف ملکی اخبارات و رسائل اور انٹرنیٹ اور ویب سائٹس پر مضامین لکھنے کی توفیق مل رہی ہے۔ ایک دُھن ہے کہ گھر پر آنے والے سارے جماعتی اخبارات و رسائل کو جب تک پہلے صفحے سے لے کر آخرتک پڑھ نہ لوں چین نہیں آتا۔
اگرچہ مَیں روز ایم ٹی اے دیکھتا ہوں اور براہ راست بہت کچھ دیکھنے اور سننے کو ملتا ہے مگر جب میں الفضل پڑھتا ہوں تو میرے علم میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں