آج مستحکم ہے کل بے آسرا ہو جائے گا – غزل
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍جون 2007ء میں ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک غزل شائع ہوئی ہے جس میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
آج مستحکم ہے کل بے آسرا ہو جائے گا
یہ ترا طرز تحکم التجا ہو جائے گا
خوش گمانی ہے تری محور ہے تُو مرکز ہے تُو
کل کو تیرا ذکر بھی آیا گیا ہو جائے گا
آج کا دن ہے غنیمت آج کچھ کرلے کسب
کل کا دن چڑھنے سے پہلے کیا سے کیا ہو جائے گا
شوخ ہے بے حد یہ ہنستا بولتا مٹی کا بت
جب أجل کی ٹھیس پہنچی بے صدا ہو جائے گا
گر ہے دانش مند دنیا میں نہ اپنا دل لگا
روگ ہے یہ ، بڑھ گیا تو لادوا ہو جائے گا