ابویوسف یعقوب بن اسحق الکندی
ابویوسف ایک ماہر طبیب اور فلسفہ، منطق، ریاضی، علم فلکیات، طبعیات، کیمیا، نفسیات، سیاسیات، موسیقی، شعر و ادب، صرف و نحو اور دیگر کئی علوم پر عبور رکھتے تھے۔ مغرب و مشرق میں انہیں یکساں طور پر تاریخ عالم کا عظیم ترین دانشور کہا جاتا ہے۔ آپ کا تعلق عرب قبیلہ بنوکندہ سے تھا۔ والد خلفاء مہدی اور ہارون الرشید کے زمانے میں کوفہ کے حاکم تھے اور محدث تھے۔ صحابی رسولؐ حضرت اشعثؓ بن قیس آپ کے آباء میں سے ہیں۔ اسلام سے قبل بھی بنو کندہ حضرموت، یمامہ اور بحرین پر حاکم رہے۔
ابویوسف یعقوب 801ء میں پیدا ہوئے اور 866ء میں فوت ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بصرہ اور بغداد سے حاصل کی۔ قرآن کریم اور احادیث رسولﷺ کے حفظ کی سعادت پائی۔ آپ علمی مجالس کی بجائے مطالعہ کی طرف راغب تھے۔ آپکے عباسی خلفاء کے ساتھ بہت قریبی تعلقات تھے اور دربار میں باعزت مقام رکھتے تھے۔ لیکن خلیفہ متوکل کے زمانے میں آپ کا کتب خانہ ضبط کرلیا گیا۔ بعد ازاں کتب واپس مل گئیں لیکن اس کے بعد آپ نے خود کو دربار سے وابستہ نہ کیا۔
آپ پہلے مسلمان فلسفی ہیں جنہوں نے یونانی، فارسی اور ہندی علوم میں مہارت حاصل کی۔ آپ پہلے ماہر فلکیات ہیں جنہوں نے باقاعدہ رصدگاہی نظام کی ابتداء کی اور علم فلکیات پر 40 سے زائد کتب تحریر کیں۔ طب کے موضوع پر 20 سے زائد کتب لکھیں۔ آپ کی تصانیف کی کل تعداد 242 بنتی ہے لیکن بدقسمتی سے اکثر کے صرف نام محفوظ ہیں لیکن کتب زمانہ کی دست برد کا شکار ہوگئیں۔
آپ بہت بردبار اور حلیم تھے۔ تنقید کرنے والوں کا بھی احترام کرتے اور ان کے علم کے معترف رہتے۔ آپ نے عام قارئین کی ضرورت کے پیش نظر اور فرمائش پر کئی رسائل بھی تحریر کئے جن کا انداز بہت مشفقانہ اور ناصحانہ تھا۔ آپ کے متعلق محترم اے۔ایچ۔آسی کے قلم سے ایک مضمون ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ فروری 1997ء کی زینت ہے۔