ابھی وقت ہے!

امریکہ میں یوم والدہ (Mother’s Day) کے موقعہ پر ایک امریکی خاتون کے خط کا خلاصہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍دسمبر 1997ء میں مکرمہ صالحہ قانتہ بھٹی صاحبہ نے پیش کیا ہے۔ وہ خاتون لکھتی ہیں ’’میری بھی ایک بڑی اچھی ماں تھی جسے مجھ سے بہت محبت تھی، اس نے میرے لئے بہت قربانیاں دیں، میری مدد کیلئے وہ ہر وقت تیار رہتی تھی۔ جس عرصہ میں میں پَلی بڑھی اور پروان چڑھی، کالج سے آگے شادی تک، میری ماں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔ میرے بچوں کا جب بھی کوئی مسئلہ پیدا ہوا میری ماں ہمیشہ میرے قریب رہی۔ آج جب ہم اپنی ماں کو قبرستان میں دفن کرکے گھر پہنچے تو اس کی میز کی دراز سے اس کی لکھی ہوئی ایک دردناک نظم ’’ابھی وقت ہے‘‘ ملی ، جس میں لکھا ہے:
’’اے میری بیٹی! اگر تم مجھ سے محبت کرنا چاہتی ہو تو مجھ سے آج محبت کرو۔ آنے والے کل کا انتظار نہ کرو تاکہ میں جان سکوں کہ تم واقعی مجھ سے محبت کرتی ہو۔ تم اس وقت کا انتظار نہ کرو جب میں ہمیشہ کے لئے رخصت ہو جاؤں اور پھر تم میری قبر کے ٹھنڈے سنگ مرمر کے کتبہ پر لوہے کی بنی ہوئی سخت چھلنی سے چند شیریں الفاظ کھدوا کر مطمئن ہو جاؤ… اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو مجھے آج بتاؤ نہ کہ تب جب میں ہمیشہ کے لئے سو جاؤں…‘‘
خاتون مزید لکھتی ہیں کہ اب ماں جاچکی ہے اور میں اپنے کئے پر پشیمان ہوں کہ کیوں نہ میں اپنی ماں کو کبھی بتا سکی کہ میں اسے کتنا چاہتی ہوں اور اس سے زیادہ یہ کہ جس سلوک کی وہ حقدار تھی وہ سلوک اس سے نہ کیا۔ میرے پاس ہر چیز کے لئے وقت تھا، اگر نہیں تھا تو اپنی ماں کے لئے۔ میرے لئے یہ مشکل بات نہ تھی کہ ایک کپ چائے کبھی اپنی ماں کے پاس بیٹھ کر پی لوں۔ اس بات میں میری سستی ہمیشہ آڑے آئی۔ کیا میری سہیلیاں میری ماں کی جگہ لے سکتی ہیں؟ اس کے جواب کا مجھے بخوبی علم ہے۔
میں جب بھی اپنی ماں کو فون کرتی تھی ہمیشہ جلدی میں ہوتی تھی … آج میں بہت لیٹ ہوچکی ہوں اور اپنے کئے پر شرمندہ!!
اس دردناک خط میں ان سب نوجوان بچوں اور بچیوں کیلئے ایک سبق ہے جو ماں باپ کو پوری توجہ نہیں دیتے اور اپنے دوستوں اور سہیلیوں کو نسبتاً زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں