احمدی جھوٹ نہیں بولتا
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20اپریل 2005ء میں مکرم عبد الحمید طاہر صاحب اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میں بحیثیت مختار عام اپنی بیوی کی طرف سے تحصیلدار صاحب کے روبرو پیش ہوا۔ مختار نامہ لکھوائے کئی سال گزر چکے تھے۔ تحصیلدار صاحب نے اتنا پرانا لکھا مختار نامہ دیکھ کرکہا کہ کون یقین دلائے کہ مختار دہندہ زندہ ہیں اور انہوں نے ابھی تک آپ کو اپنی جائیداد کا مختار عام مقرر کیا ہوا ہے۔ ایک معزز غیراحمدی دوست بھی میرے ساتھ تھے۔ انہوں نے بھی بتایا کہ میں انہیں جانتا ہوں اور یہ میرے رشتہ دار ہیں، مختار دہندہ ابھی تک زندہ ہیں اور انہوں نے اب تک ان کو اپنی جائیداد کا مختار عام مقرر کیا ہوا ہے۔ لیکن تحصیلدار صاحب نہ مانے اور مجھے کہا کہ آپ نے جس جگہ سے یہ مختار نامہ رجسٹرڈ کرایا ہے وہاں سے کوئی پروف لے آئیں۔ میں نے کہا سر! وہاں جانے اور واپس آنے پر میرے دو دن صرف ہوتے ہیں۔ تحصیلدار صاحب کہنے لگے وہ کیسے؟ میں نے کہا سر! ربوہ جاؤں گا پھر واپس آؤں گا، آپ مہربانی فرمائیں، میں جو بیان کر رہا ہوں سچ ہے۔ تحصیلدار صاحب نے دوبارہ مختار عام کو دیکھا اور کہنے لگے: آپ احمدی ہیں۔ مَیں نے کہا: سر! مَیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہوں۔ تحصیلدار صاحب نے پٹواری کو بلایا اور اسے کہا کہ آپ ان سے بیان لے لیں اور ان کو جانے دیں یہ احمدی ہے اور احمدی جھوٹ نہیں بولتا۔