تعارف کتاب: ارضِ بلال۔ میری یادیں
تعارف کتب
(فرخ سلطان محمود)
نام کتاب: ارضِ بلال۔ میری یادیں
مصنّف: منور احمد خورشید (واقف زندگی)
سن اشاعت: 2015ء
ملنے کا پتہ: 37 Heyford Road, Mitcham,
London, U.K.
(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 8 جنوری 2016ء)
یہ ایک ایسے داعی الی اللہ اور مبلغ اسلام و احمدیت کے قلم سے نکلنے والے ایمان افروز واقعات کا مجموعہ ہے جنہیں قریباً بیس سال تک افریقہ کی سرزمین پر واقع پانچ ممالک میں پیغام حق پہنچانے کی مقبول اور ثمرآور مساعی کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ مکرم منور احمد خورشید صاحب 1950ء میں پیدا ہوئے۔ 1975ء میں جامعہ احمدیہ ربوہ سے شاہد کی ڈگری حاصل کی۔ پاکستان میں مختلف مقامات پر متعین رہنے کے بعد 1983ء میں گیمبیا بھجوائے گئے۔ بعد ازاں سینیگال، گنی بساؤ، موریطانیہ اور کیپ ورڈے میں بھی تبلیغی مساعی میں مصروف رہے۔ ان تمام ممالک میں امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی۔ بعد ازاں چار سال تک جامعہ احمدیہ انگلستان میں بھی خدمت کی توفیق ملی۔ اور خدمت کا یہ سلسلہ 2012ء تک چلتا رہا۔
ایک احمدی داعی الی اللہ کے لئے اس سے بڑھ کر سعادت کوئی اَور نہیں ہوسکتی کہ خدائے واحدویگانہ سے ناآشنا بھٹکی ہوئی رُوحیں اُس کے ذریعہ سے نور ہدایت پاجائیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر فِدا ہونے کے لئے تیار ہوں اور دل کی گہرائیوں سے آپؐ پر درود بھیجنے والوں میں اُن کا شمار ہونے لگے۔ اس کٹھن راستہ میں ایک احمدی داعی الی اللہ اپنی جان، مال، وقت اور عزّت بھی داؤ پر لگادیتا ہے۔ اَنجانی راہوں پر چلتے ہوئے وہ ہر خطرہ مول لینے کے لئے قدم آگے بڑھاتا چلا جاتا ہے لیکن وہ پاک ذات جس پر اُس کا کامل توکّل ہوتا ہے وہ قدم قدم پر یہ احساس دلاتا چلا جاتا ہے کہ اُس کے دین کی خدمت کرنے والے کبھی ضائع نہیں کئے جاتے۔ چنانچہ آسمانی نشانات کا گواہ بنتے ہوئے اور اپنی کم مائیگی و محدود وسائل کا احساس کرتے ہوئے جب پورے توکّل اور انکساری کے ساتھ وہ خلیفۂ وقت کی اطاعت میں اَن دیکھی راہوں پر اپنا سفر جاری رکھتا ہے تو پھر کامیابیوں کی منازل اُس کے قدموں تلے سمٹتی چلی جاتی ہیں اور انجامکار لازوال کامرانیاں اُس کا مقدّر بننے لگتی ہیں۔
A5 سائز کے سوا تین صد صفحات پر مشتمل اس کتاب کو Soft Cover کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ رنگین سرورق براعظم افریقہ کے نقشہ سے مزیّن ہے جس میں مختلف ممالک کی نشاندہی اُن کے قومی پرچموں سے کی گئی ہے۔ جبکہ پس منظر میں ابھرتا ہوا آفتاب، پھیلی ہوئی تاریکیوں کو کافور کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ کتاب کا انتساب ارضِ بلال کے اُن سادہ دل اور پاک فطرت احمدی بھائیوں اور بہنوں کے نام کیا گیا ہے جو سیّدنا حضرت امام الزمان علیہ السلام کی ذات بابرکات پر بِن دیکھے ہی ایمان لے آئے اور پھر سو جان سے اُس ذات اقدسؑ اور آپؑ کے خلفاء عظام کے عاشق اور فریفتہ ہوگئے۔ تہی دامن ہوتے ہوئے بھی مبلّغین کے لئے اپنے گھروں اور دلوں کے دروازے کھول دیئے اور پھر اشاعت دین کے فریضہ میں شب و روز، نشیب و فراز، عسرویسر کی ہر گھڑی میں کمال پیار و محبت اور اخلاص کے ساتھ ممدو معاون اور مونس و غمخوار بنے رہے۔
؎ ’’خدا رحمت کندایں عاشقانِ پاک طینت را‘‘
کتاب کے کُل اٹھارہ ابواب ہیں۔ پہلے چار ابواب اُن ممالک سے متعلق تفصیلی تعارف، دلچسپ معلومات اور منفرد مشاہدات پر مشتمل ہیں جہاں مصنّف کو خدمت کی سعادت عطا ہوتی رہی ہے۔ ایک باب میں دشمنانِ احمدیت کی ناکامی اور تباہی کے واقعات درج ہیں۔ ایک باب قبولِ احمدیت کی ایمان افروز روایات پر مبنی ہے۔ اسی طرح ارضِ بلالؓ کے نواحمدیوں کا عبادات میں شغف، انفاق فی سبیل اللہ کے لئے ذوق و شوق، حضرت مسیح موعودؑ اور خلفاء عظام سے بے پناہ عشق کا اظہار، امامِ وقت کی بے لوث اطاعت کا جذبہ اور قبولیتِ دعا کے روح پرور نظارے بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔ ایک باب حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کی ذات گرامی سے معنون ہے۔ اور آخری باب میں مصنّف نے اپنی زندگی کے ذاتی اور خاندانی حالات پر روشنی ڈالی ہے۔
بہت سی تاریخی تصاویر بھی کتاب کی زینت ہیں۔ لکھائی (ٹائپنگ)، سیٹنگ اور ڈیزائننگ صاف اور عمدہ ہے۔ ظاہری خوبصورتی کے ساتھ مواد کا انتخاب اور ترتیب بہت اعلیٰ ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ٹائپنگ کی معمولی اغلاط کے باوجود قاری اس کتاب کی دلچسپی میں اتنا کھو جاتا ہے کہ کتاب کا آخر تک مطالعہ کئے بغیر آرام سے نہیں بیٹھتا۔ ان حقیقی واقعات میں بعض دفعہ غیریقینی صورتحال کی وجہ سے تجسّس (سسپنس) کا جو عنصر جنم لیتا ہے وہ تحریر میں قاری کی دلچسپی کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ تلخ اور مشکل حالات میں خدا تعالیٰ کی تائید ونصرت جب کامیابیاں عطا کرتی ہے تو قاری کا ایمان ترقیات کے کئی زینے طے کرتا چلا جاتا ہے۔ لطف یہ بھی ہے کہ ایسے رُوح پرور واقعات نہ صرف قاری کی علمی استعداد کو بڑھاتے ہیں بلکہ روحانی ترقیات کے حصول کے لئے بھی گرانقدر رہنمائی مہیا کرتے ہیں۔ بلاشبہ یہ کتاب جماعت احمدیہ کے قیمتی لٹریچر میں ایک بیش قیمت اضافہ ہے اور اس میں بیان کردہ واقعات داعیان الی اللہ کے لئے خصوصاً نہایت سبق آموز ہیں کیونکہ مختلف فرقوں کے عقائد، غیراسلامی مذہبی گروپوں کے رسوم اور افریقہ میں موجود بعض معاشرتی گروہوں کے رواج سے متعلق بھی اہم اور مفید معلومات جابجا ملتی ہیں۔ غیرمذاہب کے بے شمار پیروکاروں اور لامذہبوں کی طرف سے اسلام احمدیت کی صداقت کے اقرار اور اس کے نتیجہ میں اُن پر خداتعالیٰ کے لامتناہی افضال و انعامات کی بارش کا بیان بھی اس خوبصورت کتاب کا حصہ ہے۔ گویا یہ کتاب تاریخی اور تبلیغی اہمیت کی حامل کتب میں ایک عمدہ اضافہ ہے جو میدان عمل میں مصروف مبلّغین داعیان الی اللہ کے علم میں اضافہ اور راہ عمل کو روشن کرنے کا باعث بنے گی۔
مزید یہ کہ تحریر بے ساختہ اور عام فہم، نیز اندازِبیان سادہ، سلیس، روانی سے بھرپور اور چاشنی سے لبریز ہونے کی وجہ سے قاری کے ذہن میں ایک ایسی تصویر کے نقش و نگار اُبھرنے لگتے ہیں جن میں رنگ بھرے بِنا کتاب چھوڑنے کو دل ہی نہیں کرتا۔ اور امرواقعہ یہی ہے کہ ذہن میں اُبھرنے والی ایسی تصاویر اِس کتاب کے ہرورق پر فروزاں ہیں۔