اسلام کی حقانیت کا ثبوت
سیدنا حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:-
’’ایک انگریز نے مجھ سے سوال کیا کہ سائنس کی اس قدر ترقی کے باوجود آپ کا خیال ہے کہ اسلام غالب آئے گا ؟ … میں نے جواب دیا مجھے اس کا ایسا ہی یقین ہے جیسا اپنی ہستی کا۔
شملہ کے آریہ سماج کے سیکرڑی صاحب ایک دفعہ مجھے ملنے آئے اور سوال کیا کہ اسلام کی صداقت کا ثبوت کیا ہے ؟ میں نے کہا … اسلام نے مجھے اپنی صداقت کے متعلق یقین دیا ہے۔ کہنے لگے کیا آپ سمجھتے ہیں مجھے اپنے مذہب پر یقین نہیں۔ میں نے کہا جیسا یقین آپ کو ہے ویسا تو ہر عیسائی ، موسائی غرضیکہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ہے۔ … کہنے لگے پھر یقین کسے کہتے ہیں ؟ میں نے کہا میں اپنے بیوی بچوں کو ساتھ لے کر یہ قسم کھاتا ہوں کہ اے خدا! اگر اسلام تیرا مذہب نہیں اور قرآن تیری طرف سے نہیں تو ہم سب کو ہمیشہ کے لئے ہدایت سے محروم کر دے اور ہم پر اپنا غضب نازل کر۔ آپ بھی اپنے مذہب کے متعلق ایسی قسم کھائیں۔ کہنے لگے بیوی بچوں کو کیوں شامل کیا جائے؟ میں نے کہا جس گولی نے لگنا نہیں اس سے ڈر کیسا؟ اس سے معلوم ہوا کہ آپ کو شک ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ایمان کے کئی مدارج ہوتے ہیں اور مشاہدہ ایسے مقام پر پہنچا دیتا ہے کہ کسی قسم کا شک باقی نہیں رہتا‘‘۔
یہ ایمان افروز واقعہ ہفت روزہ ’’ بدر‘‘ قادیان 8؍ فروری 1997ء میں محترم رشید احمد صاحب سونگھڑوی کے مضمون ’’مشاہدات مصلح موعودؓ‘‘ میں بیان ہوا ہے۔