اصحابِ کہف
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍ اپریل 1995ء میں اصحاب کہف کے بارے میں اپنے مضمون میں مکرمہ ستارہ مظفر صاحبہ رقمطراز ہیں کہ یہ لوگ ابتدائی زمانہ کے موحد رومی مسیحی تھے جو یہود کے خوفناک مظالم کے نتیجہ میں 300 سال تک وقتاً فوقتاً غاروں میں پناہ لینے پر مجبور کئے گئے۔ ان غاروں کو ’’کیٹا کومبز‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ روم کے پاس، مصر میں اسکندریہ کے پاس ، سسلی میں اور مالٹا میں دریافت ہوئی ہیں۔
مسیحیوں پر اجتماعی مظالم نیرو بادشاہ کے زمانے سے (54ء تا 68ء میں) شروع ہوئے تھے۔ یہ زمین دوز غاریں بعض جگہ تین منزلہ ہیں اور ان میں گرجے اور سکول بھی قائم کئے گئے تھے۔ زمین دوز راستے کئی سو میل لمبے ہیں اور کئی راستے بھول بھلیوں کی طرح ہیں جو کہیں جاکر ختم ہو جاتے ہیں تاکہ تعاقب کرنے والے دھوکہ کھائیں۔
سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے سفر یورپ کے دوران 1924ء میں روم میں واقع ان غاروں کا مشاہدہ بھی فرمایا تھا۔