اصحاب احمدؑ کے قبولیت دعا کے واقعات
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جون 2003ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعض اصحابؓ کی قبولیت دعا کے مختلف واقعات (مرتبہ عطاء الوحید باجوہ صاحب) شامل اشاعت ہیں۔
حضرت مولوی غلام رسول راجیکی صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب حضرت سید میر محمد اسماعیل صاحبؓ شدید علیل ہوئے تو مَیں نے اطلاع ملنے پر متواتر دعا شروع کی اور کئی دن تک جاری رکھی۔ آخر اللہ تعالیٰ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا: ’’میر محمد اسماعیل ہمارا محبوب ہے، ہم خود اس کا علاج ہیں‘‘۔ چند روز بعد حضرت میر صاحبؓ وفات پاگئے۔
حضرت مولوی صاحبؓ مزید بیان فرماتے ہیں کہ مکرم شیخ فضل احمد صاحب بٹالویؓ کی پہلی شادی بٹالہ میں ان کے رشتہ داروں میں ہوئی تھی۔ ان کے ہاں جب اس بیوی سے ایک عرصہ تک کوئی اولاد نہ ہوئی تو انہوں نے مجھ کو دعا کی تحریک کی۔ جب مَیں دعا کرتا ہوا رات کو سویا تو مَیں نے رؤیا میں دیکھا کہ شیخ صاحب کے مکان پر حضرت رسول کرم ﷺ کی خچر ’’بغلۃالشہباء‘‘ بندھی ہوئی ہے۔ اس خواب کی مجھے یہ تفہیم ہوئی کہ شیخ صاحب موصوف کی اہلیہ محترمہ گو بوجہ فطری سعادت کے مخلصانہ تعلق رکھتی ہیں لیکن خچر کی عمومی سرشت کے مطابق ناقابل اولاد ہیں۔ چنانچہ مَیں نے اس رؤیا سے مکرمی شیخ صاحب کو اطلاع دیدی اور اس کی تعبیر سے بھی آگاہ کردیا۔ سالہا سال گزرنے کے باوجود ان کی اہلیہ محترمہ کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی۔ اس صالحہ بیوی کی وفات کے بعد شیخ صاحب موصوف نے حکیم سراج الحق صاحب احمدی آف ریاست پٹیالہ کی دختر سے شادی کی جس سے خدا تعالیٰ کے فضل سے کئی بچے تولد ہوئے۔
(نوٹ از مرتب: مذکورہ روایت میں ایک درستی کرلی جائے کہ حضرت شیخ فضل احمد صاحب کی اہلیہ اول آپ کی دوسری شادی کے کئی سال بعد فوت ہوئیں- تاہم جیسا کہ حضرت مولوی راجیکی صاحب نے رؤیا میں دیکھا تھا وہ اولاد سے محروم رہیں- دوسری بیوی سے اللہ تعالیٰ نے متعدد بچے عطا فرمائے جن میں سے پانچ لڑکوں اور چار لڑکیوں نے خدا تعالیٰ کے فضل سے لمبی زندگی پائی- دو بیٹوں (مکرم ملک محمد احمد صاحب مرحوم اور مکرم لئیق احمد طاہر صاحب مبلغ انگلستان) نے زندگیاں وقف کرنے کی توفیق بھی پائی- حضرت شیخ صاحب کے تفصیلی حالات اسی ویب سائٹ پر رسالہ انصارالدین کے مضامین کے تحت موجود ہیں)
حضرت مولانا ابراہیم بقاپوری صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ جون 1940ء میں محمد اسماعیل بقاپوری کے لئے دعا کی۔ خواب میں دیکھا کہ ایک میدان میں لوگ جمع ہیں۔ ایک نے کہا کہ اسمٰعیل کی تنخواہ ساٹھ روپے سے شروع ہوگی۔ دوسرے نے کہا سو روپے سے ہوگی۔ چنانچہ اگست میں وہ ساٹھ روپے پر عارضی طور پر ملازم ہوا اور نومبر میں مستقل ہوکر ایک سو روپے پر ترقی مل گئی۔