اعجاز خلافت۔ غیرمعمولی شفا کے واقعات
=… روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16 مئی 2011ء میں مکرمہ ص۔ مسعود صاحبہ ’’خلافت کا معجزہ‘‘ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ 14؍ اگست 2007ء کو مَیں شدید طور پر بیمار ہوگئی۔ الٹیوں کی وجہ سے پانی کی شدید کمی سے مَیں بیہوش ہوگئی۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے معائنہ کرکے بتایا کہ میری زندگی صرف چند گھنٹوں پر مشتمل ہے۔ میرے بھائی نے فوری طور پر میرے گھروالوں اور سسرال والوں کو بھی اطلاع دی۔ سب ہی سخت پریشان ہوئے۔ مَیں بیہوش تھی، میرا منہ کھلا اور آنکھیں ٹکٹکی باندھے چھت کو دیکھ رہی تھیں۔ اس وقت میری بہن نے حضور انور ایدہ اللہ کی خدمت میںدعا کے لئے عرض کیا۔ پھر معجزانہ طور پر میری حالت بہتر ہونی شروع ہوگئی۔ یہ سب خلافت کی برکت تھی۔ کیونکہ اسی بیہوشی کے عالم میں مَیں نے حضور پُر نور کو دیکھا کہ آپ کالی اچکن، سفید پگڑی اور سفید شلوارپہنے ہوئے ہیں اور چہرہ مبارک سے نور ہی نور ٹپک رہا تھا۔ بیہوشی کے عالم میں میرے منہ سے نکلا ’’حضور! حضور!‘‘۔ ڈاکٹروں نے بھی اس بات کا اقرار کیا کہ میری زندگی ایک معجزہ ہے۔ کیونکہ صبح جب وہ آئے تو انہوں نے اعتراف کیا کہ اُن کا خیال تھا کہ صبح جب ہم آئیں گے تو یہ مریض ختم ہوچکا ہو گا۔
اس سے چار سال پہلے جب میں نے موتیا کی وجہ سے آنکھ بنوائی تھی تو اُس وقت آنکھ میں انفیکشن کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت بھی حضور پُرنور کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا فرمائی تھی۔ اب میری زندگی کا ہر دن حضور پُر نور کی قبولیت دعا کا ایک زندہ نشان ہے۔
=… روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24 مئی 2011ء میں ایک واقعہ (مرسلہ مجلس نصرت جہاں ربوہ) شائع ہوا ہے۔
مکرم ڈاکٹر اسد احمد صاحب (کینیا) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کنویں میں گر کر شدید زخمی ہو جانے والے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی طور پر شفا عطا فرمائی ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ ماہ دسمبر 2010ء میں ہیومینٹی فرسٹ کے زیر انتظام Bonde Secondry School کے نزدیک Kombewa کے مقام پر ایک کنواں کھودا جا رہا تھا۔ 40فٹ کی گہرائی تک جا چکے تھے کہ دورانِ کام ایک مزدورSaeed Masungu رسّی ہاتھ سے چھوٹ جانے کی وجہ سے نیچے جا گرا۔ بدقسمتی سے نیچے ایک بہت تیز دھار والی کسّی پڑی تھی جس سے اس کے دائیں پاؤں کے تلوے کا گوشت 4انچ لمبائی تک اس طرح مکمل کٹ گیا جس طرح کسی جوتی کا تلوا اکھڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اسے کئی چوٹیں آئیں۔ زخمی حالت میں اس مزدور کو ڈسٹرکٹ ہسپتال کسوموں ایسٹ میں داخل کروایا گیا اور بارہ دن علاج ہوتا رہا لیکن کٹا ہوا گوشت پاؤں کے ساتھ نہ جڑ سکا۔
ایسے میں مکرم محمد افضل ظفر صاحب مربی سلسلہ کسوموں نے مریض کو مکرم ڈاکٹر اقبال حسین صاحب کے پاس شیانڈا بھجوا دیا کہ اس کے علاج کی کوشش کریں ۔ اتفاق سے انہی دنوں مکرم ڈاکٹر اسد احمد صاحب انچارج احمدیہ ہومیو ڈسپنسری نیروبی بھی نیروبی سے شیانڈا گئے ہوئے تھے۔ باہمی مشورہ سے ہومیو پیتھی نسخہ تجویز کیا گیا اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کی خدمت میں خاص دعا کی درخواست بھی کی جاتی رہی۔ تقریباً دو ہفتوں کے علاج سے کٹا ہوا گوشت جُڑ گیا اور زخم مکمل طور پر مندمل ہو گیا۔ جو بیساکھی وہ سہارے کے لئے استعمال کر رہا تھا وہ بھی اس نے چھوڑ دی۔ اس مریض کے ٹھیک ہونے میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کا خاص اثر تھا۔ یہ نوجوان اپنی شفا یابی پر بے حد خوش تھا۔ اور فرمائش کی کہ اسے ایک بار پھر اس کنویں والی جگہ پر لے جایا جائے تاکہ علاقہ کے لوگ حضور انور کی دعاؤں کا یہ معجزہ دیکھیں اور اللہ تعالیٰ پر ان کا ایمان مستحکم ہو۔ علاقہ کے لوگوں کو اس کے سر اور ٹانگ کی سلامتی کی بہت کم امید تھی اور زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے فکرمندی تھی ۔ چنانچہ اسے مقام حادثہ پر لے جایا گیا اور اسے تندرست دیکھ کر لوگ بہت خوش ہوئے۔
دورانِ علاج اس نوجوان نے جماعت احمدیہ کے بارہ میں بھی تعارف حاصل کیا اور سوالات پوچھتا رہا۔ کچھ عرصہ بعد جماعت کی صداقت کے بارہ میں تسلی پانے پر اس نے احمدیت قبول کر لی۔