اعجاز مسیحائی – اعجازی شفا
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍نومبر 1999ء میں 24؍مارچ 1999ء کو منعقد ہونے والی اردو کلاس کی باتیں (مرتبہ: مکرم حافظ عبدالحلیم صاحب) شامل اشاعت ہیں۔ اس کلاس میں مکرم چودھری انور احمد صاحب کاہلوں کا مرسلہ یہ واقعہ حضور انور (خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ) نے سنایا کہ یہاں ہماری لجنہ کی بڑی ایکٹو ممبر ہیں جو ہماری ٹرانسلیشن کلاس میں بھی کام کرتی ہیں، ان کا نام ہے رضیہ باجوہ۔ اُن کے نانا چودھری محمد عظیم باجوہ صاحب کی عمر 98؍ سال ہوچکی ہے۔ یہ چھوٹے سے بچے تھے۔ ان کی اماں ان کو گودی میں اٹھاکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پاس لے گئیں۔ اس وقت ان کی آنکھیں شاید دکھ رہی تھیں۔ انہوں نے حضرت مسیح موعود سے کہا اس بچے کے لئے دعا کریں، اس کی آنکھیں ٹھیک رہیں۔ حضرت مسیح موعود نے کہا ٹھیک ہے مَیں دعا کرتا ہوں۔ وہ تھیں نا جٹی، زبردستی کرنے والی باجوہ تھیں وہ۔ انہوں نے کہا جب تک آپ اس کی دونوں آنکھوں پر لعاب نہ لگائیں، مَیں نے یہاں سے ہلنا ہی نہیں ہے۔ حضرت صاحب لکھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا اچھا مَیں لگا دیتا ہوں۔ آپ نے انگلی کو لعاب سے تر کیا اور ان کی دونوں آنکھوں پہ لگادیا۔
اب نشان یہ ہے کہ مدت ہوئی ہے کہ اُن کے دونوں کان بالکل بہرے ہوچکے ہیں، کوئی آواز نہیں سنتے۔ مگر آنکھیں اتنی روشن ہیں کہ بغیر عینک کے پڑھ لیتے ہیں۔ 98؍ سال عمر ہے لیکن آج تک آنکھ کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ … باریک سے باریک لکھائی بھی بغیر عینک کے پڑھ لیتے ہیں … اور آواز کوئی نہیں سنتے۔
پیارے پیارے چھوٹے چھوٹے واقعات ہوا کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ کے لئے صداقت کا نشان بن گئے ہیں۔