انتظامات لنگر خانہ: انٹرویو افسر جلسہ سالانہ مرکزیہ ربوہ
جلسہ سالانہ کا انتظام و انصرام جماعت احمدیہ کی سو سال سے زائد عرصہ کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔ اس انتظام کی اہمیت کا اندازہ 1907ء کے اس واقعہ سے ہوتا ہے جب ایک رات اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت مسیح موعودؑ کو ہدایت کی گئی کہ بعض مہمان جو بغیر کھانا کھائے سو گئے ہیں انہیں کھانا کھلایا جائے۔چنانچہ اسی وقت اعلان کروایا گیا اور ان مہمانوں کو کھانا کھلایا گیا جو بغیر کھانا کھائے سو گئے تھے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے سالانہ نمبر1997ء میں شامل اشاعت ایک انٹرویو میں افسر جلسہ سالانہ مرکزیہ ربوہ محترم چودھری حمیداللہ صاحب، جنہیں 1973ء میں اس خدمت پر مامور کیا گیا تھا، نے بتایا کہ 1973ء میں پانچ لنگر جلسہ کے ایام میں ہوا کرتے تھے جبکہ اب ان کی تعداد دس ہوچکی ہے۔… غیرملکی مہمانوں کا باقاعدہ سلسلہ بھی 1973ء میں شروع ہوا تھا اور اس وقت ربوہ میں صرف ایک گیسٹ ہاؤس تھا جبکہ بعد میں بتدریج نئے گیسٹ ہاؤس تعمیر ہونے شروع ہوئے اور اس وقت تمام دفاتر کے علاوہ بعض محلہ جات کی مساجد کے ساتھ بھی گیسٹ ہاؤس جملہ سہولتوں سے مرصع ہیں۔
روٹی پکانے والی پہلی تجرباتی مشین جو کراچی میں تیار ہوئی تھی، 1969ء میں لنگر خانہ میں نصب کی گئی اور اس میں مناسب اصلاحات کے بعد 1973ء میں دیگر لنگروں میں بھی مشینوں نے روٹی پکانی شروع کردی۔ جلسہ کے ایام میں پرہیزی کھانے کا سلسلہ 1963ء میں شروع ہوا۔ابتدا میں ہر لنگر اپنی ضرورت کے تحت پرہیزی کھانا تیار کرواتا تھا۔ بعد ازاں اسے انتظامی لحاظ سے الگ لنگر کی حیثیت دی گئی۔
مہمانوں کی اچانک آمد کے پیش نظر لنگر خانوں میں زائد کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ پھر نظام خدمت ریلوے سٹیشن و بس اڈہ اور دیگر انتظامات کی رپورٹوں سے جیسے ہی مہمانوں کی تعداد زیادہ ہونے کا احساس ہو تو زائد کھانے کی تیاری کا کام شروع کروا دیا جاتا ہے۔
دفتر جلسہ سالانہ کے زیر اہتمام عملاً سارا سال ہی لنگر خانہ کا کام جاری رہتا ہے اور ہر جلسہ سالانہ کے اختتام کے فوراً بعد ایک اجلاس میں آئندہ سال کا لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے۔ اپریل میں اجناس اور دیگر سامان کی خریداری کا کام شروع کردیا جاتا ہے۔