انجینئر شاہین سیف اللہ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8ستمبر 2011ء میں مکرم شوکت علی صاحب کے قلم سے ان کے ہم زلف انجینئر شاہین سیف اللہ صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
انجینئر شاہین سیف اللہ صاحب انتہائی قابل انجینئر لیکن سادہ مزاج خداترس آدمی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شاندار ملازمت اور لاکھوں روپے تنخواہ پانے کے باوجود ذاتی گھر یا کار وغیرہ کے مالک نہیں تھے۔ بلکہ سادگی کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ عام لوگوں کے ساتھ بسوں میں سفر کرتے اور سادہ لباس پہن کر سادہ کھانا کھاتے۔ جو بھی پکا ہوتا، گرم یا ٹھنڈا ، بخوشی قبول کرتے۔ یہاں تک کہہ دیتے کہ اگر کوئی پرانا بچا ہوا سالن ہے تو وہ دے دیں ۔
کوئی اپنی کسی بیماری کے علاج کے لئے امداد مانگتا تو فوراً ہاں کردیتے۔ کئی عزیزوں کے علاج پر بھی لاکھوں روپیہ خرچ کردیا لیکن کبھی واپس نہ لیا۔ چندے بھی دل کھول کر ادا کرتے۔ ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ ایمانداری کا یہ حال تھا کہ موٹر وے کی تعمیر کے دوران چکوال میں تھے۔ مجھے فون کیا کہ میرا گھریلو سامان کرایہ کے ٹرک میں وہاں بھجوا دو۔ مَیں نے کہہ دیا کہ کمپنی کا ٹرک بھیج دیں ۔ کہنے لگے نہیں یہ میرا ذاتی کام ہے۔
نوکری کے دوران بڑی بڑی رشوت کی پیشکش ہوتی رہی لیکن آپ کے قدم نہ ڈگمگائے۔ یہاں تک کہ ایک بار ٹھیکیداروں نے رشوت قبول نہ کرنے پر مارکٹائی بھی کی لیکن آپ ایمانداری پر قائم رہے۔ فرشتہ سیرت درویش انسان تھے۔ ایک نوجوان بیٹی کی وفات کا صدمہ نہایت صبر سے برداشت کیا۔ آپ کی وفات 64سال کی عمر میں ہوئی۔ پسماندگان میں ایک بیٹی موجود ہے۔