انڈونیشیا میں نفوذ ِاحمدیت
انڈونیشیا میں احمدیت کے نفوذ کے بارے میں محترمہ نور جمیلہ صاحبہ کا ایک خطاب مجلہ ’’النساء‘‘ کینیڈا سہ ماہی اول 1995ء کے انگریزی حصہ میں شائع ہوا ہے۔
موصوفہ جامعہ احمدیہ جکارتہ کی گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1922ء میں انڈونیشیا سے تین نوجوان دینی تعلیم کے حصول کے لئے ہندوستان گئے اور قبول احمدیت کی سعادت پائی۔ انہوں نے حضرت مصلح موعودؓ کو انڈونیشیا کے دورے کی دعوت دی تو حضورؓ نے 1925ء میں حضرت مولوی رحمت علی صاحب مرحوم کو بطور مبلغ انڈونیشیا بھجوادیا جن کی تبلیغی مساعی سے بہت سے افراد نے قبولِ حق کی توفیق پائی اور انڈونیشیا میں پہلی احمدیہ مسجد ’’ھدایت‘‘ بھی تعمیر ہوئی۔ انڈونیشیا کے پہلے صدر جناب سوئیکارنو جماعت احمدیہ کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ مولوی سید شاہ محمد صاحب مربی سلسلہ انڈونیشیا کوان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں انڈونیشیا کے ایک بڑے اعزاز ’’ستارہ امتیاز‘‘ سے بھی نوازا گیا۔ اس وقت انڈونیشیا میں 187 جماعتیں ہیں اور ہر جماعت میں مسجد ہے۔ لجنہ اماء اللہ بھی دعوت الی اللہ اور خدمتِ خلق کے کاموں میں عمدہ خدمات کی توفیق پا رہی ہے۔