اُسی کے دَم سے یہ برگِ ثنا مہکتا ہے – نظم

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا مئی 2010ء میں مکرم رشید ندیم صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

اُسی کے دَم سے یہ برگِ ثنا مہکتا ہے
کچھ اس طرح سے وہ دستِ دعا مہکتا ہے
جو گھر سے پاؤں میں ہجرت پہن کے نکلا تھا
اب اُس کے واسطے ہر راستہ مہکتا ہے
وہ آپ اپنے مسیحا نفس کو چُنتا ہے
پھر اُس کی ذات کا غارِ حرا مہکتا ہے
انہیں بتاؤ شہیدوں کا خون زندہ ہے
اور اُن کے خون سے دشتِ وفا مہکتا ہے
ندیم پھول کھلا تھا جو اِک صدی پہلے
وہ پھول اب بھی بفضلِ خدا مہکتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں