اُلو (OWL)
اُلو دنیا کے ہر علاقے میں پائے جاتے ہیں اور ان کے بارے میں بہت سی باتیں لوگوں میں مشہور ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ جانور خود کو ماحول میں ڈھالنے کا نہایت عمدہ سلیقہ رکھتے ہیں۔ دنیا میں ان کی 133؍اقسام پائی جاتی ہیں۔ کسی زمانہ میں یہ غلط فہمی تھی کہ یہ عقاب کی ایک قسم ہیں۔ اِ ن کا قیام غیرآباد جگہوں اور اونچے درختوں وغیرہ میں ہوتا ہے۔ یہ ایک علاقے سے دوسرے کی طرف بہت کم ہجرت کرتے ہیں۔
یہ زیادہ تر رات کے وقت شکار کرنا پسند کرتے ہیں لیکن اِن کے دیکھنے کی قوّت دن کی روشنی میں کم نہیں ہوتی۔اُلّو کے دن کو سونے اور رات کو شکار کرنے کی وجہ سے انسانی علم اِن کے بارے میں بہت محدود رہا ہے اور صدیوں تک توھمات کا شکار رہا ہے۔ کہیں اِسے بدشگونی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور کہیں عقلمندی کا۔ اِن کے سننے کی حِس بھی بہت تیز ہوتی ہے۔
الّو کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ عموماً یہ اپنے شکار کو پورا نگل جاتے ہیں اور پھر دیر تک جگالی کرتے رہتے ہیں۔
اُلّو اپنی گردن کو چاروں طرف گما سکتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اُس وقت تک گھما سکتا ہے جب تک وہ بَل کھاکھا کر ٹوٹ نہ جائے۔
الّو اکثر خاموش رہتا ہے لیکن کبھی کبھی کوئل کی طرح خوبصورت نرم آواز بھی نکالتا ہے۔ اس کی مادہ ایک وقت میں ایک سے سات انڈے دیتی ہے اور نر اور مادہ دونوں مل کر انڈوں کو سیتے ہیں۔
قطب شمالی میں رہنے والا برفانی اُلّو برف میں انڈے دیتا ہے۔ جب گرمیوں میں سورج مسلسل چھ ماہ تک چمکتا ہے تو یہ خوب شکار کرتا ہے۔ شکار خوب ملے تو یہ ایک وقت میں دس تک انڈے بھی دے دیتا ہے ورنہ دو یا تین انڈے دیتا ہے۔ اگر لمبا عرصہ فاقہ کرنا پڑے تو دو تین سال تک انڈے نہیں بھی دیتا۔
قد کے لحاظ سے سب سے بڑا اُلّو ’’گریٹ گرے‘‘ ہے جس کا قد اڑھائی فٹ تک ہوتا ہے اور یہ جنوبی امریکہ میں پایا جاتا ہے۔
اُلّوؤں کے بارے میں ایک مختصر مضمون ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ستمبر 1998ء میں مکرم احمد مستنصر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔