آب دوز (submarine)

1578ء میں ایک انگریز ریاضی دان ولیم بورن نے خیال ظاہر کیا کہ اگر ایک کشتی کو چمڑے کے خول میں لیپٹ دیا جائے تو اسے پانی کے نیچے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے اس خیال کو 1620ء میں ہالینڈ کے ڈریبل نے حقیقت کا روپ دیا اور ایسی کشتی تیار کی جو پانی کی سطح سے 15 فٹ نیچے جاسکتی تھی۔ البتہ پہلی کامیاب آبدوز امریکہ کے ایک طالبعلم بشنل نے ایجاد کی جس کا نام’ ٹرٹل‘ تھا ، اس میں ایک آدمی بیٹھ سکتا تھا اور اس میں تارپیڈو بھی لگا ہوا تھا۔ امریکی بحریہ کے لیفٹیننٹ اذرابی نے اس آبدوز کا تارپیڈو برطانوی بحری جہاز ایگل پر داغا۔ جہاز تو تباہ نہ ہوسکا لیکن آبدوز جنگ کا آغاز ہوگیا۔

1800ء میں بھاپ سے چلنے والی 21 فٹ لمبی آبدوز رابرٹ نے تیار کی اور 1894ء میں امریکی انجینئروں لیک اور ہالینڈ نے 53 فٹ لمبی پٹرول سے چلنے والی آبدوز تیار کی جس کی رفتار 7 میل فی گھنٹہ تھی۔ 1945ء میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے چلنے والی آبدوز بنی اور 1955ء میں امریکہ نے پہلی ایٹمی آبدوز تیار کی۔ 1960ء میں امریکہ کی ہی 447 فٹ لمبی ایٹمی آبدوز نے پانی کی سطح پر ابھرے بغیر دنیا کے گرد چکر لگایا۔ جدید آبدوز ایک ہزار فٹ نیچے تک جاسکتی ہے۔ آبدوز کے بارے میں ایک تفصیلی مضمون ماہنامہ ’’خالد‘‘ربوہ اپریل1997ء میں شاملِ اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں