آنکھ جس کی یاد میں ہے خونچکاں رخصت ہؤا – نظم

ماہنامہ ’’تحریک جدید‘‘ ربوہ جون 2010ء میں محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس بیگم صاحبہ کی حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی وفات کے حوالہ سے کہی جانے والی ایک طویل نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

آنکھ جس کی یاد میں ہے خونچکاں رخصت ہؤا
جس کے غم میں دل سے اٹھتا ہے دھواں رخصت ہؤا
حوصلہ ایسا کہ انساں دیکھ کر حیران ہو
صبر و ہمت کا وہ اِک کوہِ گراں رخصت ہؤا
جس کے آگے چُپ ہوئے سب عالمانِ ذی وقار
اہل علم و اہل دانش ، نکتہ داں رخصت ہؤا
حسن ، احساں ، پیار ، شفقت یاد کیا کیا آئیں گے
وہ شہِ خوباں ، نگارِ دلبراں رخصت ہؤا
جس کا چہرہ دیکھ کر تسکین پا جاتے تھے دل
زندہ دل ، روشن جبیں ، شیریں دِہاں رخصت ہؤا
سنگ و ابریشم کی یکجائی سے تھا اُس کا خمیر
نرم فطرت ، نرم خُو ، پہ سخت جاں رخصت ہؤا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں