اسم اعظم کی دعا اور اس کی تاثیر
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍اکتوبر 2003ء میں مکرم خواجہ گل محمد صاحب نے دو واقعات بیان کئے ہیں جن کا تعلق ایک ہی دعا سے ہے جسے حضرت مسیح موعودؑ نے اسم اعظم قرار دیا ہے یعنی
ربّ کلّ شیءٍ خادمک رب فاحفظنا وانصرنا وارحمنا۔
مضمون نگار کے سمدھی مکرم میاں عبدالقیوم صاحب اپنی فیملی کے ساتھ جہاز میں سفر کر رہے تھے جب جہاز ایئرپاکٹ میں پھنس گیا اور شدید جھٹکے لگنے شروع ہوئے، پھر جہاز منہ کے بل نیچے گرنا شروع ہوگیا، بعض مسافروں کی حالت نیم پاگلوں جیسی ہوگئی اور ایک بچی بیہوش ہوگئی۔ صرف میاں صاحب اپنے ہوش میں تھے جنہوں نے دعا کے لئے اپنے ہاتھ اٹھالئے۔ چند ہی لمحے بعد جہاز سیدھا ہوگیا اور پائلٹ نے اعلان کیا کہ یہ کسی فنی خرابی کا نتیجہ نہیں تھا اور اب جہاز ایئرپاکٹ سے نکل آیا ہے۔ بعد میں پوچھنے پر میاں صاحب نے بتایا کہ وہ یہی دعا (اسم اعظم) پڑھ رہے تھے۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران مَیں مع فیملی رنگون میں کاروباری سلسلہ میں مقیم تھا جب 23؍دسمبر 1942ء کو جاپان نے وہاں پہلا ہوائی حملہ کیا اور سات ہزار شہریوں کو بمباری کرکے ہلاک کردیا۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں ’’بوٹاٹانگ پارک‘‘ میں ہوئیں جہاں لوگ جمع تھے۔
جب حملہ ختم ہوا تو مَیں دیگر احمدیوں کی خیریت معلوم کرنے باہر نکلا۔ ایک احمدی بھائی دین محمد صاحب سے ملاقات ہوئی۔ وہ کچھ ہراساں اور کچھ مسرور نظر آ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ حملہ کے وقت بوٹاٹانگ پارک میں موجود تھے اور اسم اعظم کا ورد کر رہے تھے۔ اچانک ایک بم اُن کے بالکل قریب گرا جس سے زوردار دھماکہ ہوا اور اندھیرا چھا گیا۔ جب فضا کی گرد بیٹھی تو انہوں نے دیکھا کہ چاروں طرف لاشیں بکھری ہوئی ہیں اور خون ہی خون ہے۔ ان کے کپڑوں پر بھی خون کے دھبے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ بھی زخمی ہوچکے ہیں لیکن جب انہوں نے اپنے بدن کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ بالکل ٹھیک ٹھاک تھے اور اللہ تعالیٰ نے اس دعا کی برکت سے ان کی حفاظت فرمائی تھی۔