ایک قرآنی دعا کی لطیف تفسیر

انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب

(مطبوعہ رسالہ انصارالدین یوکے)

قرآن حکیم میں حضرت موسٰی علیہ السلام کی ایک دعا درج ہے:

رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ (القصص:25)

ترجمہ: اے میرے رب ! اپنی بھلائی میں سے جو کچھ تو مجھ پر نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں۔ (تفسیر صغیر)

حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ
جمّوں میں قیام کے دوران

حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ نے اس دعا کی لطیف تفسیر بیان فرمائی ہے جو درج ذیل ہے۔ فرمایا:
’’ من خیر : اس دعا میں اس خیر کی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تصریح کر دی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: جب کسی گاؤں میں داخل ہونا ہو تو یہ دعا پڑھو:

اللَّهُمَّ رَبَّ السَّـمَوَاتِ السَّبْعِ ومَا أظْلَلْنَ، ورَبَّ الأرْضِينَ السَّبْعِ ومَا أقْلَلْنَ، ورَبَّ الشَّيَاطِينِ ومَا أضْلَلْنَ، ورَبَّ الرِّيَاحِ ومَا ذَرَيْنَ، أسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ القَرْيَةِ وخَيْرَ أهْلِهَا، وخَيْرَ مَا فِيهَا، وأعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وشَرِّ أهْلِهَا، وشَرِّ مَافِيْهَا۔ اللَّهُمَّ ارْزُقْنا جَنَاهَا، وَحَبِّبْنا إلى أهْلِهَا، وَحَبِّبْ صَالِحي أهْلِها إِلَيْنا‏۔

اس دعا کو میں نے خوب آزمایا۔ میں ہمیشہ اس کے ذریعے لوگوں کی نظروں میں محبوب بنا ہوں اور خود شریر النفسوں کے شر سے محفوظ رہا۔ (حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ 313)
آنحضرتﷺ کی مذکورہ دعا کا ترجمہ یوں ہے: اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور جن پر ان کا سایہ ہے، کے ربّ! اور ساتوں زمینوں اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھایا ہوا ہے، کے ربّ! اور شیاطین اور جن لوگوں کو انہوں نے گمراہ کیا ہے، کے ربّ!اور ہواؤں اور جن چیزوں کو یہ اڑائے پھرتی ہیں، کے ربّ!مَیں تجھ سے اس بستی کی بھلائی، اس میں رہنے والوں کی بھلائی اور جو اس میں ہے اس کی بھلائی کا خواستگار ہوں۔ اور میں اس کے شر اور اس میں رہنے والوں کے شراور جو اس میں ہےاس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے اللہ! اس بستی کی اچھی پیداوار ثمرات کو ہمارا رزق بنا اور ہماری محبت اس بستی والوں کے دل میں ڈال دے اور اس میں جو تیرے صالح بندے ہوں ان کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا فرما۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کی ایک نصیحت

خاکسار انجینئرنگ کرنے کے بعد ایک پرائیویٹ یوگوسلاوین فرم میں کام کر رہا تھا۔ دل میں یہ خواہش تھی کہ کوئی سرکاری نوکری مل جائے۔چنانچہ اریگیشن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ میں Scientific Research Officer کی ایک آسامی نکلی تو خاکسار نے اپلائی کر دیا۔ لاہور میں انٹرویو ہوا جو کہ بہت اچھا ہو گیا۔ اس کے بعد مَیں ربوہ جاکر دعا کے لیے حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ خاکسار نے عرض کیا کہ بہت اچھا انٹرویو ہوگیا ہے درخواست دعا ہے کہ یہ سروس مل جائے۔ حضورؒ نے فرمایا :

Mujeeb! All that glitters is not gold
(یعنی ہر چیز جو اچھی نظر آئے ضروری نہیں کہ وہ اچھی بھی ہو۔) اس لیے حضرت موسیٰؑ کی یہ دعا کیا کرو:

رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ

بعد میں پتہ چلا کہ approval کے لیے خاکسار کا کیس وفاقی حکومت کے پاس گیا ہوا ہے جہاں سے کبھی کوئی جواب نہیں آیا۔ تاہم ملاقات پر ہی خاکسار کو یہ تو محسوس ہو گیا تھا کہ یہ نوکری خاکسار کے لیے مناسب نہیں۔ چنانچہ اسی غیرملکی فرم میں اُن کے آخری پے سکیل تک نوکری جاری رکھی جس میں اُس وقت ملازمت کررہا تھا اور اس سے فراغت کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک کنسلٹنٹ انجینئرنگ فرم میں ملازمت مل گئی جو نیسپاک میں سروس ملنے کے لیے jumping stone ثابت ہوئی جہاں خاکسار 60 سال کی عمر تک وقار سے بڑے بڑے پراجیکٹس پر کام کرتا رہا اور سلطنت آف عمان بھی اسی فرم کے پراجیکٹس پر چھ سال کام کیا۔ وفاقی وزارت پانی و بجلی اسلام آباد میں دو اڑھائی سال deputation پر Overseas Projects Coordination Cell کا انچارج بھی رہا۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں بھی کام کرتا رہا اور ساتھ ساتھ مقدور بھر خدمت دین کی توفیق بھی ملتی رہی۔ چنانچہ اللہ کے فضل سے دو اضلاع میں امیر ضلع کے طور پر خدمت کی توفیق بھی ملی اور خلافتِ خامسہ کے انتخاب میں بھی شامل ہونے کا اللہ تعالیٰ نے اعزاز بخشا-الحمد للہ) بالآخر چیف انجینئر/جنرل مینیجر کے عہدے سے ریٹائر ہوا۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللہ یُوْتِیْہِ مَنْ یَّشَآء وَاللہُ ذُوْالْفَضْلِ الْعَظِیْم
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَی اللّٰہِ ۚ وَاللّٰہُ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۔(فاطر:16)

اس آیت کی روشنی میں جب مذکورہ بالا دعا

رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ

پڑھتے ہوئے خداتعالیٰ سے خیر مانگی جائے تو اس کی قبولیت کے امکانات مزید روشن ہوجاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں