ایک مسجد کی تعمیر کی تاریخ

1960ء کے موسم گرما میں حضرت مرزا طاہر احمد صاحب (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) نے بطور ناظم ارشاد وقف جدید، کشمیر کے بعض علاقوں کا دورہ کیا۔ جب آپ بھابھڑہ تشریف لائے توایک احمدی دوست نے برلب سڑک مسجد کے لئے جگہ پیش کی اور احباب کی خواہش پر حضور نے ایک پتھر کے ٹکڑے پر سنگ بنیاد کے لئے دعا کی جو محفوظ کرلیا گیا۔ پھر بڑے مشکل حالات میں احباب جماعت نے سخت محنت کرکے مسجد کی تعمیر کی۔ مگر پانی کی بہت دقّت تھی۔ چشمہ بہت دُور تھا۔ مسجد کے قریب ہی دریائے پونچھ بہتا تھا لیکن وہ بہت نیچے تھا کہ پانی لینا ممکن نہیں تھا۔
پھر ایک روز شدید بارش ہوئی۔ پہاڑی علاقہ میں پہاڑی نالے پتھر کے بڑے بڑے ٹکڑوں کو بھی اِدھر اُدھر پھینک دیتے ہیں۔ مسجد کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا نالہ تھا۔ اس بارش میں ایک بڑا پتھر اوپر سے لڑھکتا ہوا آیا اور مسجد کے ساتھ ایک بہت بڑی چٹان پر اس زور کے ساتھ لگا کہ اُس چٹان سے ایک چشمہ پھوٹ پڑا۔ اسی چشمہ سے آج مسجد کی پانی کی تمام ضرورتیں پوری ہورہی ہیں جو حضور انور ایدہ اللہ کی روحانی عظمت کا بہت بڑا نشان ہے۔
یہ واقعہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍دسمبر 2001ء میں مکرم عبدالغفور خادم صاحب کے قلم سے مرقوم ہے جو بھابڑہ میں بطور معلم خدمات سرانجام دینے کی توفیق پاتے رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں