اے اہلِ خرد کچھ غور کرو یہ سلسلۂ آزار ہے کیوں – نظم
روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 10؍ فروری 2009ء میں شامل اشاعت مکرم چودھری شبیر احمد صاحب کے کلام بعنوان ’’دعوت فکر‘‘ سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
اے اہلِ خرد کچھ غور کرو یہ سلسلۂ آزار ہے کیوں
ہر سمت ہے موتا موتی کیوں یہ گرم بہت بازار ہے کیوں
بھونچال ہیں کیوں سیلاب ہیں کیوں ہر شہر میں قتل وغارت کیوں
یہ خوف و خطر کا دَور ہے کیوں آرام و سکوں دشوار ہے کیوں
کیوں بھائی بھائی کا دشمن کیوں آنکھوں میں اب دید نہیں
کیوں رشتوں کا کچھ پاس نہیں بس دھن دولت سے پیار ہے کیوں
اب تلخ بہت ہے ذکرِ چمن بیمار ہیں اس کے سرو و سمن
اے اہل چمن کچھ فکر کرو ہر برگِ شجر بیمار ہے کیوں
سب شاکی ہیں سب نالاں ہیں سب ملت پر ہیں نوحہ خواں
سرکار دو عالمؐ سے پوچھو اس حالت کا اظہار ہے کیوں