برکاتِ خلافت – قبولیت دعا
ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ۔ مئی 2009ء میں مکرم مظفر احمد درّانی صاحب مربی سلسلہ کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ اس مضمون میں برکات خلافت کے حوالہ سے قبولیت دعا کے ضمن میں آپ یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ محترم مولانا عبدالمالک خانصاحب سابق ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ نے بیان کیا کہ آپ کراچی میں بطور مربی تعینات تھے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے ایک صاحب کو آپ کے پاس اس پیغام کے ساتھ بھجوایا کہ ان صاحب کو حج پر بھجوانے کا انتظام کریں۔ ان دنوں حج پر جانے کے لئے بحری جہاز کے ذریعہ سفر کیا جاتا تھا۔ چنانچہ آپ متعلقہ دفتر میں حاضر ہوئے۔ اپنا مدعا بیان کیا تو آپ کو بتایا گیا کہ بحری جہاز کی تمام سیٹیں بک ہو چکی ہیں بلکہ بیس مسافر چانس پر بھی بکنگ کرواچکے ہیں۔ اس لئے درخواست دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مکرم مولانا صاحب نے متعلقہ افسر سے درخواست کی کہ جیسے آپ پہلے بیس زائد درخواستیں لے چکے ہیں ایسے ہی ایک اور درخواست لے لیں۔ آپ کے اصرار پر جب آپ کے ساتھی کی حج پر جانے کی درخواست جمع ہوچکی تو آپ نے متعلقہ افسر کو بتایا کہ اس سال کوئی اَور فرد حج پر جائے یا نہ جائے مگر یہ شخص ضرور حج پر جائے گا۔ کیونکہ اس کو حج پر بھجوانے کے لئے خلیفۂ وقت نے بھجوایا ہے۔ اگر آپ اس کو حج پر بھجوانے میں مدد دیں گے تو خدا آپ کو بھی برکتوں سے نوازے گا۔ پھر روانگی کے دن آپ کو فون آیا کہ بحری جہاز روانہ ہونے میں ایک گھنٹہ باقی ہے۔ ایک مسافر اچانک بیماری کے باعث سفر نہیں کر سکتا۔ چانس پر ٹکٹیں لینے والے دیگر لوگ دُور ہیں اس لئے آپ کے لئے موقع ہے اگر ایک گھنٹے کے اندر آپ اپنے ساتھی کو بندرگاہ پر لے آئیں تو وہ حج پر جاسکتا ہے۔ آپ تو پہلے ہی اس یقین کے ساتھ تیار بیٹھے تھے کہ خلیفۂ وقت کا بھجوایا ہوا شخص ضرور حج پر جائے گا۔ چنانچہ آپ نے موصوف کو فوراً بندرگاہ پہنچایا جو خلیفۂ وقت کی توجہ اور دعا کی وجہ سے حج کے لئے روانہ ہوگئے۔ جو کہ بظاہر ناممکن معلوم ہوتا تھا۔