بھرپور نیند کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
بھرپور نیند کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرینِ نفسیات نے تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ نیند انسان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ اور بھرپور نیند لینے سے نہ صرف انسان چاک و چوبند رہتا ہے بلکہ اُس کے دوڑنے اور نئی باتیں سیکھنے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اُس کی مختصر دورانئے کی یادداشت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔ اپنی تحقیق کے حوالے سے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ دیر تک جاگتے رہنے سے دماغ کے تھکنے کے علاوہ اس کے سیکھنے کی صلاحیت میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔
٭ برطانیہ میں کنگز کالج لندن کے طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ رات کو پُرسکون نیند نہ لے سکنے والے افراد ایک قسم کی ذہنی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں جس میں دماغی خلل کی وجہ سے مریض خود کو بہت اعلیٰ و ارفع شخصیت اور دوسروں کو حقیر اور اپنے تمام مسائل کا ذمے دار سمجھنے لگتا ہے۔ طبّی ماہرین نے اپنی تحقیق میں تیس ہزار مریضوں میں نیند کے خلل کے درمیان واضح تعلق کا مشاہدہ کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی خرابی کے شکار 70 فیصد لوگوں میں اس دماغی بیماری کے آثار ملتے ہیں جن میں سے نصف لوگ نفسیاتی ماہرین سے علاج کرانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ طبّی ماہرین کے مطابق چند راتوں کی خراب نیند افراد کو دباؤ میں ایسے مبتلا کردیتی ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ محسوس کرنے لگتا ہے یا پھر خود بخود تنہائی کو پسند کرنے لگتا ہے۔ یہ تحقیق کرنے والے ڈاکٹر ڈینیل فری مین ہیں جن کے مطابق ایسے مریضوں کا سب سے پہلا اور آسان علاج اُن کے لئے بھرپور نیند کا اہتمام کرنا ہے۔
٭ ایک رپورٹ میں چینی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی، بلڈپریشر میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ ماہرین نے تجربات کے نتیجے میں معلوم کیا ہے کہ نیند کی کمی کے باعث دورانِ خون میں ایک خاص نوعیت کی تیزی آجاتی ہے جو دراصل نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے منتشر اعصاب کو سکون پہنچانے کے لئے ہوتی ہے۔ لیکن جب اِس عمل میں باقاعدگی آجاتی ہے یعنی نیند پوری نہ ہونے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے تو پھر منتشر اعصاب خون کی زیادہ طلب کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس طرح دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرنی چاہئے کیونکہ نیند میں کمی سے ہائیپرٹینشن یعنی بلڈپریشر میں اضافے کے ساتھ ساتھ عارضۂ قلب کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔