بھر بھر کے جھولیاں سبھی برکات لے چلے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍اپریل 2011ء میں جلسہ سالانہ قادیان 2010ء کے حوالہ سے مکرم اطہر حفیظ فراز صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
بھر بھر کے جھولیاں سبھی برکات لے چلے
اے قادیان! ہم تری سوغات لے چلے
دلہن بنا کے یاد کو دارالمسیح کی
ہم دل میں آرزوؤں کی بارات لے چلے
پھر یوں ہوا کہ ابر بھی برسا تھا ایک دن
انمول تھی جو آنکھوں کی برسات لے چلے
دشمن ہمارے شوقِ عبادت کو دیکھ کر
ناکامی، نامرادی کے خدشات لے چلے
ان کی نگاہِ ناز پہ افسوس کیجئے
سورج چڑھا ہے پھر بھی جو ظلمات لے چلے
اللہ کا یہ فرازؔ! کرم ہے کہ ہر طرف
فتح و ظفر ہمیں کو ہے، وہ مات لے چلے