بہت ارمان تھا دل میں کہ ہم دارالاماں جاتے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10 اپریل 2006ء میں شائع ہونے والی مکرمہ ڈاکٹر فہمیدہ منیر صاحبہ کی ایک طویل خوبصورت نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔ یہ نظم حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورۂ قادیان کے موقع پر کہی گئی۔
بہت ارمان تھا دل میں کہ ہم دارالاماں جاتے
اجازت ہم کو مل جاتی تو ہم بھی قادیاں جاتے
منارۃالمسیح کو دیکھتے سجدے بجا لاتے
بچا کر کب سے جو رکھے تھے وہ آنسو بہا آتے
تمہارے دیکھنے کو بس ترستی ہی رہیں آنکھیں
بہت آنسو بہائے ، بس برستی ہی رہیں آنکھیں
ہم ان لمحوں کو اپنی زندگی کا ماحصل سمجھے
پئے دیدار راہوں پر لپکتی ہی رہیں آنکھیں
اُسے کہنا بہت مجبور تھے ہم جا نہیں پائے
تمہاری بھی تھی مجبوری کہ ربوہ آ نہیں پائے
دیار قادیاں بہر عقیدت جان حاضر ہے
تھی آخر مصلحت کیا کوئی بھی سمجھا نہیں پائے؟