تبلیغ کی راہ میں مشکلات اور ان کا حل

مجلس انصاراللہ ناروے کے رسالہ ’’انصاراللہ‘‘ برائے 2011ء میں مکرم مبارک احمد شاہ صاحب کے قلم سے ایک مختصر مضمون شامل ہے جس میں تبلیغ کی راہ میں پیش آمدہ مشکلات کا حل پیش کیا گیا ہے۔ اس مضمون کے نکات درج ذیل ہیں :
٭ کسی کو تبلیغ کے لئے کہیں تو وہ سوچتا ہے کہ مجھ میں تو اس کی قابلیت ہی نہیں ہے کہ کسی کے اعتراض کا جواب دے سکوں!۔ دراصل تبلیغ کا مطلب یہ ہے کہ حکمت اور احسن رنگ میں پیغام پہنچادیا جائے کہ مسیح و مہدیؑ تشریف لاچکے ہیں اور اب دنیا کی نجات اسلام کو ماننے میں ہی ہے۔ اس پیغام کی حقّانیت کو اپنے کردار و عمل سے تقویت پہنچانی چاہئے۔ مسکراتا چہرہ، اعلیٰ کردار اور دوستانہ برتاؤ دوسروں کو آپ کے قریب لاسکتا ہے۔
٭ بعض لوگ تبلیغ کو باعثِ شرمندگی سمجھتے ہیں کہ دوسرے شخص نے اگر منہ پھیر لیا تو!۔ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم نے اللہ کی خاطر، اس کے دین کی ترویج و ترقی کی خاطر اپنی جان، مال، وقت اور عزت کی قربانی کا عہد کیا ہوا ہے۔ لہٰذا اگر اس راہ میں شرمندگی بھی اٹھانی پڑے تو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اگر کم علمی کے باعث شرمندگی کا خوف ہو تو جتنی بات کرسکتے ہیں وہ ضرور پہنچائیں اور پھر کسی عالم دوست سے اُن کا رابطہ کروادیں ۔
٭ اگر پیغام پہنچانے سے باہم دوستانہ تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو اپنے دوست کو سمجھائیں کہ جس مذہب پر وہ آج قائم ہیں ، اگر اُس کے بانی اس بِنا پر تبلیغ کا کام ترک کردیتے کہ کہیں ان کے تعلقات لوگوں سے بگڑ نہ جائیں تو آج اُس دین کا نشان بھی نہ ملتا۔
نیز اپنے دوست کے عقیدہ پر تنقید نہ کریں بلکہ ان کے اور اپنے مذہب میں مشترکہ باتیں تلاش کریں ۔
٭ دوستوں کے ساتھ اخلاص اور وفا سے پیش آئیں ۔ اُن کی پریشانیوں کے لئے خود بھی دعا کریں اور حضرت خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ کو بھی لکھیں اور اس بارہ میں اپنے دوست کو بتائیں تاکہ اُنہیں دعا کے نشان کا علم ہوسکے۔
٭ تبلیغ یکطرفہ ٹریفک نہیں ہے۔ بہترین طریق یہ ہے کہ دوستوں سے اُن کے مذہب کے متعلق استفسار کریں اور پھر گفتگو کے دوران حکمت کے ساتھ اور احسن رنگ میں اسلامی عقائد کو پیش کریں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں