تپتے ہوئے صحرا میں کبھی صحنِ چمن میں – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ8 ؍جنوری2008 ء میں مکرم رشید قیصرانی صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔
اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
تپتے ہوئے صحرا میں کبھی صحنِ چمن میں
ڈھونڈا ہے تجھے ہم نے کبھی کوہ و دمن میں
تنہائی شب میں کبھی غوغائے سحر میں
دیکھی ہے تری راہ ہر اک رہ گزر میں
ریت ان کی عجب، جرم ہمارے بھی عجب تھے
اور شہرِ ستم گر کے تقاضے بھی عجب تھے
کہتے تھے کہ سر اپنا اٹھا کر نہ چلیں ہم
سینوں پہ ترا نام سجا کر نہ چلیں ہم
یہ جرم تھا اپنا کہ سر عام کہا ہے
تُو سب بڑا ، سب سے بڑا ، سب سے بڑا ہے