تہمت عشق پر ناز ہم نے کیا، یہ تو تمغہ ہے ہم عاشقوں کے لئے – نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ2009ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم شائع ہوئی ہے جس میں سے انتخاب پیش ہے:

تہمت عشق پر ناز ہم نے کیا، یہ تو تمغہ ہے ہم عاشقوں کے لئے
سر بچایا نہیں بارش سنگ سے، آئینے وقف ہیں پتھروں کے لئے
اہل دل کے ادب کی نشانی ہے یہ ، بے ادب سے بھی صبر و تحمل کریں
بے رُخی اور رعونت یہاں جرم ہے ، ضابطے اَور ہیں دل جلوں کے لئے
جس جگہ بولنا فرض تھا اُس جگہ مَیں جرم خموشی کیا بارہا
جو تھے منصور وہ رونقِ دار ہیں ، کیا ہے ارشاد ہم بزدلوں کے لئے
بہتے پانی پہ پابندیاں مت لگا ، فکر کے طائروں پر نہ پہرے بٹھا
کوئی رستہ تو رہنے دے ظالم کھلا مرے جذبوں کی جولانیوں کے لئے
سرورق پر کہاں ڈھونڈتے ہو ہمیں ، ہم سے گمنام زیرِ ورق بھی نہیں
ہم نہ عنواں ، نہ حرفِ جلی ، نہ متن ، ہم تو لکھے گئے حاشیوں کے لئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں