جرمنی کا تاریخی شہر برلن (Berline)

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 20؍مئی 2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ ۶؍مارچ۲۰۱۴ء میں مکرم امان اللہ امجد صاحب نے جرمنی کے دارالحکومت برلن کا تعارف کرواتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ یہ جرمنی کا سب سے بڑا شہر بھی ہے۔ ۳؍اکتوبر۱۹۹۰ء کو دارالحکومت قرار پایا۔ اس کا رقبہ ۳۴۱مربع میل اور آبادی ۳۷لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

احمدیہ مسجد برلن جرمنی

پانچ صدیاں پہلے دریائے Spree کے ایک کنارے پر ماہی گیروں کی ایک بستی آباد ہوئی تو ۱۴۳۲ء میں اس بستی کو دریا کے دوسرے کنارے پر آباد قصبے کولن سے ملادیا گیا۔ سترھویں صدی عیسوی میں اس قصبے کے گرد ایک فصیل تعمیر کرکے اسے ایک قلعہ کی شکل دی گئی۔ بادشاہ فریڈرک ولیم اور اُس کے بیٹے فریڈرک اعظم نے یہاں خوبصورت تعمیرات کروائیں تو یہ ایک بڑا شہر بن گیا اور ۱۸۷۱ء میں جرمن سلطنت کا دارالحکومت قرار پایا۔
جنگ عظیم دوم کے فاتحین نے اس شہر کو امریکی، فرانسیسی، برطانوی اور روسی حصوں میں تقسیم کردیا۔ مارچ ۱۹۴۸ء میں روس کے بالکل علیحدہ ہونے کے بعد یہ شہر مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ مشرقی برلن کو مشرقی جرمنی کا دارالحکومت بنادیا گیا اور ۱۳؍اگست ۱۹۶۱ء کو مشرقی جرمنی نے پچاس کلومیٹر لمبی دیوار برلن تعمیر کرکے شہر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ یہ دیوار ۹؍نومبر ۱۹۸۹ء کو مشرقی جرمنی میں ایک پُرامن انقلاب کے ذریعے گرادی گئی اور ایک سال بعد ۳؍اکتوبر ۱۹۹۰ء کو جرمنی متحد ہوگیا اور برلن جرمنی کا دارالحکومت قرار پایا۔ ثقافی، معاشی اور تعلیمی اعتبار سے یہ ایک بڑا مرکز ہے۔

حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ برلن میں

اپنا تبصرہ بھیجیں