جماعت احمدیہ امریکہ کی مالی قربانیاں
ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ جولائی و اگست 2008ء میں مکرم مبارک احمد ملک صاحب سابق نیشنل سیکرٹری مال جماعت احمدیہ امریکہ کے قلم سے خلافت احمدیہ کی ہر مالی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے کی جانے والی جماعت احمدیہ امریکہ کی عظیم الشان مالی قربانیوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
31؍مارچ1901ء کو حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے ایک انگریزی رسالہ کے اجراء کا اعلان فرمایا اور اس کیلئے چندہ کی فراہمی اور نظم ونسق کو چلانے کے لئے ’’انجمن اشاعتِ اسلام‘‘ کی بنیاد رکھی گئی جس کے سرپرست حضرت اقدسؑ اور پریذیڈنٹ حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحبؓ قرار پائے۔ دوسرے روز یعنی یکم اپریل 1901 کو جب اس انجمن کا اجلاس ہوا تو رسالہ کا نام’’ریویوآف ریلیجنز‘‘ تجویز ہوا۔ رسالہ مذکورہ کو کامیابی کے ساتھ چلانے کیلئے انجمن کا ابتدائی سرمایہ دس ہزار روپے قرار پایا۔ جس کی فراہمی کیلئے ہزار حصے مقرر کئے گئے۔ اور ہر حصہ دس روپے کا تجویز ہوا۔انجمن کی بنیاد کے دو ہفتہ کے اندر اندر اس کے 775 حصص فروخت ہوگئے۔ حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحبؓ نے ایک سو ساٹھ حصص خریدے جو سب سے زیادہ تھے۔
بعد ازاں حضرت مسیح موعودؑ نے ستمبر 1903ء کے اشتہار میں فرمایا: ’’اگر اس رسالہ کی رعایت کے لئے اس جماعت میں دس ہزار خریدار اُردو یا انگریزی کا پیدا ہوجائے تو رسالہ خاطر خواہ چل نکلے گا۔اور میری دانست میں اگر بیعت کرنے والے اپنی بیعت کی حقیقت پر قائم رہ کر اس بارہ میں کوشش کریں تو اس قدر تعداد کچھ بہت نہیں‘‘۔
حضرت مسیح موعودؑ کی اس خواہش کی روشنی میں حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ امریکہ نے اکتوبر1998 ء میں جماعت امریکہ کی طرف سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خدمت میں ریویو کی دس ہزار کی اشاعت کے تمام اخراجات برداشت کرنے کی درخواست کی جسے حضورؒ نے بخوشی قبول فرمایا۔ تب سے جماعت امریکہ اپنی یہ ذمہ داری سالانہ ایک لاکھ ڈالر مہیا کرکے بہ اَحسن پورا کررہی ہے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے اپنے خطبہ جمعہ 20؍ جنوری 1956ء میں فرمایا:
’’امریکہ کے انچارج مبلغ خلیل احمد ناصر صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ہماری جماعت کا چندہ چالیس ہزار ڈالر سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔ یہ رقم بہت بڑی ہے لیکن ہم اسے کچھ بھی نہیں سمجھتے بلکہ ہم تو اُمید رکھتے ہیں کہ وہاں کے مبلغ ہمیں یہ اطلاع دیں گے کہ امریکہ کی جماعت کا چندہ چالیس ہزار ڈالر سالانہ نہیں بلکہ چالیس کھرب ڈالر سالانہ ہے۔ … اس وقت ہم سمجھیں گے کہ امریکہ آج اسلام کے قریب ہوا ہے۔ جب امریکہ اپنا کلیجہ نکال کر محمد رسول اﷲﷺ کی خدمت میں پیش کردے گا۔ تب ہم سمجھیں گے کہ امریکہ آج اسلام لایا ہے۔ تھوڑے بہت روپے کو ہم کچھ نہیں سمجھتے۔ یہ روپیہ کیا ہے امریکہ کے لحاظ سے تو یہ اس کے ہاتھ کی میل ہے۔ ‘‘
خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ امریکہ نے نظامِ خلافت کے فیوض کے طفیل مالی قربانیوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا اشاعتِ اسلام کے لئے جماعتِ امریکہ کا کھربوں ڈالر چندہ اکٹھا کرنے کا منشاء حقیقت بنتا ہوا نظر آرہا ہے۔1955 میں جماعت امریکہ کا چندہ 20,676 ڈالر تھا اور مالی سال 2007-2008ء کا بجٹ 13,328, 833 ڈالر ہے۔
1976 ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران متعدد کمیونٹی سنٹرز بنانے کی ضرورت ، قرآن کریم کی نشرو اشاعت اور اپنا پرنٹنگ پریس ہونے کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا اور اپنی اس خواہش کا اظہار اپنے خطبہ جمعہ مورخہ 22؍اکتوبر 1976 ء میں فرمایا۔ یہ عظیم الشان منصوبہ خلافتِ رابعہ میں شرمندہ تعبیر ہونا شروع ہوا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دورِ خلافت کی پہلی مالی قربانی کی تحریک جس کا حضورؒ نے اعلان کیا وہ امریکہ میں پانچ مساجد اور مشن ہاؤس تعمیر کرنے کی تحریک تھی۔ حضورؒ نے واشنگٹن، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس اور ڈیٹرائٹ میں مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کیلئے پچیس لاکھ ڈالر اکٹھا کرنے کی تحریک کی۔ امریکہ کے احمدیوں نے اس سے کئی گنا زیادہ اس تحریک میں چندہ دیا۔ چنانچہ لاس اینجلس (کیلی فورنیا) میں مسجد بیت الحمید کی تعمیر ہوئی۔ کوئینز نیویارک میں ایک مرکز بیت الظفر خریدا گیا۔ مسجد بیت الرحمن اور نیشنل ہیڈ کوارٹر سلورسپرنگ (میری لینڈ) میں تعمیر کئے گئے۔ مسجد بیت الجامع گلین ایلن Illinois میں تعمیر کی گئی۔ ایک مسجد ڈیٹرائیٹ(مشی گن) میں زیرِتعمیر ہے۔ اس کے بعد مختلف جماعتوں میں کئی مساجد اور مشن ہاؤسز تعمیر کئے گئے یا خریدے گئے۔ اور اس وقت اﷲتعالیٰ کے فضل سے امریکہ میں 11 مساجد32 مراکز قائم ہیں۔
حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کے عہد ِ امارت (1989-2002 میں شعبۂ مال میں انقلاب انگیز تبدیلی عمل میں آئی۔ آپ نے 1991 ء میں جماعت امریکہ کو تمام دنیا کی احمدیہ جماعتوں میں ایک نمایاں مقام پر لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس پر مجلس شوریٰ نے چندہ وقفِ جدید میں تمام دنیا میں اول آنے کے عزم کا اظہار کیا۔اور اس چیلنج کو 2 سالو ں میں سچا کر دکھایا۔ 1990 میں جماعت امریکہ کی چندہ وقفِ جدید کی وصولی صرف 28,300 ڈالر تھی۔ جو 1991ء میں 40,202 ؍ڈالر اور 1992 ء میں 87,143 ؍ ڈالر ہوگئی اور جماعت احمدیہ امریکہ نے وقف جدید میں پہلا مقام حاصل کرلیا۔ چنانچہ حضورؓ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 10 جولائی1992 میں مالی سال کے اختتام کے حوالہ سے فرمایا: ’’امریکہ دوسرے نمبر پر ہے اور بہت سرعت کے ساتھ ترقی کررہا ہے۔ امریکن جماعت اپنے مالی نظام کو مضبوط بنا رہی ہے۔ اور حالانکہ وہ جرمنی سے ابھی بہت پیچھے ہیں۔ لیکن وہ اُن کیلئے چیلنج بن سکتے ہیں۔ امریکہ کی وصولی 501,930 پونڈ ہے۔ انسان اس حیرت انگیز تبدیلی پر جو امریکہ میں ہوئی ہے حیران رہ جاتا ہے۔ چودہ پندرہ سال پہلے جماعت امریکہ دوسرے ممالک سے امدا د پر دارومدار کرتی تھی۔ خداتعالیٰ کے فضل سے آج امریکن جماعت اس پوزیشن میں ہے کہ وہ دنیا کی دوسری جماعتوں کی مالی امداد کرسکے جن کے مالی وسائل کم ہیں۔‘‘
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے نمائندگان مجلس شوریٰ جماعت احمدیہ امریکہ سے اُن کے افتتاحی اجلاس مورخہ 3 مئی 1996 ء کو بذریعہ MTA خطاب فرمایا اور حضرت صاحبزادہ صاحب کی امارت کے تحت جماعت امریکہ کی مالی قربانیوں کا نہایت شفقت سے تذکرہ کیا۔ حضورؒ کے عزت افزاء تبصرہ کے بعد حضرت میاں صاحب نے تحریکِ جدید اور وقف جدید کے نیشنل سیکرٹریان سے ملاقات کی اور ان ہر دو تحریکات کے بجٹ بڑھادیئے۔ تحریک جدید کا وعدہ 290,000 ڈالر سے بڑھا کر 395,000 ڈالر اور وقف جدید کا وعدہ 288,000 سے بڑھا کر 390,000 ڈالر کر دیا گیا۔ نیشنل سیکرٹری وقفِ جدید ڈاکٹر وسیم احمد سید صاحب کی اس مہم میں کامیابی کیلئے انفرادی وعدہ جات کو بڑھانے کی سعی کے دوران پانچ احمدی ڈاکٹروں نے پچیس ہزار ڈالرز فی کس ادائیگی کا وعدہ کیا۔ … 1996-1997ء کا مالی سال جماعت امریکہ کیلئے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جماعت امریکہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہمارے چندہ جات کی وصولی پچاس لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
مالی سال 1987-88 میں ہمارے چندہ جات کی کل وصولی دس لاکھ ڈالر سے تھوڑی زیادہ تھی۔بیس سال کے عرصہ میں خداتعالیٰ کے فضل سے یہ وصولی ایک کروڑ ڈالر سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ چندہ دہندگان کی تعداد میں بھی خداتعالیٰ کے فضل سے بہت اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 1989-90 میں چندہ دہندگان کی تعداد 1,081 تھی جو 3,594 تک جاپہنچی ہے۔ مالی سال2005-06ء کا اختتام جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں ایک اور سنگِ میل تھا جس میں تمام چندہ جات کی وصولی ایک کروڑ تراسی لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خواہش تھی کہ ربوہ میں دل کی بیماریوں کے علاج کا ایک بین الاقوامی معیارکا سنٹر قائم کیا جائے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اﷲتعالیٰ نے حضورؒ کی اس خواہش کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ایک تحریک کا اجراء کیا جس کا نام طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ رکھا گیا اور اس کے لئے جماعت امریکہ کو 3ماہ کے مختصر عرصہ میں 5ء3 ملین ڈالراکٹھا کرنے کی تحریک کی جس پر امریکی جماعت نے والہانہ طور پر لبیک کہا اور یہ رقم مقررہ مدّت میں پیش کردی تو حضور انور نے جلسہ برطانیہ 2006ء کے موقع پر اِس قربانی کا ذکر کیا۔ پھر مارچ 2007ء کے آخر تک یہ وصولی 5ء4 ملین ڈالرسے اوپر چلی گئی۔
1991-92ء میں جماعت امریکہ کی چندہ تحریک جدید کی وصولی 170,102 ڈالر تھی۔ اﷲتعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ وصولی 2005-06ء میں بڑھ کر 1,287,000 ڈالر تک جا پہنچی۔ پندرہ سال پہلے تحریک جدید کی سکیم میں حصہ لینے والوں کی تعداد 1,721 تھی جو بڑھ کر اب 7,600 تک جا پہنچی ہے۔ وقفِ جدید سکیم ہماری وصولی1990ء کے 28,300 ڈالر سے بڑھ کر2006ء میں 1,052,692 ڈالر تک جاپہنچی ہے۔ 1991ء میں اس چندہ میں حصہ لینے والوں کی تعداد 1,519تھی۔ جب کہ اب یہ تعداد 6,530 ہے۔