جن کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے – نظم
روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ25؍جولائی 2009ء میں شامل اشاعت مکرم مبارک احمد ظفرؔ صاحب کی غزل سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
جن کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے
منزلوں پہ وہی لوگ پائے گئے
ہر قدم سے اٹھا ایک اعلانِ حق
پا بہ زنجیر جب ہم چلائے گئے
’’پھول اُن پر فرشتے نچھاور کریں‘‘
راہ مولیٰ میں وہ جو ستائے گئے
آگ اور خون کا آج کھلواڑ ہے
خونِ ناحق جہاں کل بہائے گئے