جِلدی بیماریاں
انسانی جسم میں جِلد بہت اہمیت رکھتی ہے اور بیرونی نقصان دہ عناصر سے جسم کو محفوظ رکھتی ہے جس میں مختلف مادے، جراثیم اور سورج کی نقصان دہ شعاعیں شامل ہیں۔ جِلد ہمارے جسم میں پانی اور کیمیائی مادوں کا تناسب نیز درجہ حرارت برقرار رکھتی ہے۔ ایک مربع سینٹی میٹر جلد میں تقریباً دو لاکھ خُلیات ہوتے ہیں جو اپنی صفائی اور مرمّت کا کام خود انجام دیتے ہیں۔ جلد کی اوپری سطح مہینے میں ایک بار مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہے۔ جسم کی صحت کے لئے جِلد کو صحتمند رکھنا ضروری ہے لیکن موسمی اثرات، آلودگی، کاسمیٹکس کا استعمال اور کھانا بروقت نہ کھا نے کی وجہ سے جِلدی امراض کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍مارچ 1998ء میں مکرم ڈاکٹر عبدالرفیق سمیع صاحب کا ایک انٹرویو روزنامہ ’’خبریں‘‘ سے منقول ہے جس میں مختلف جِلدی بیماریوں اور اُن کے علاج کے بارے میں مفید معلومات بہم پہنچائی گئی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرفیق سمیع صاحب نے 1982ء میں MBBS کرنے کے بعد انگلینڈ اور تھائی لینڈ سے مزید تعلیم حاصل کی اور کاسمیٹک سرجری میں کئی کورس کئے ہیں۔ بعض بیماریاں اور اُن کا علاج ذیل میں بیان کیا جارہا ہے۔
٭ آنکھوں کے نیچے حلقے پڑنے کی وجوہات موروثی ہونے کے علاوہ آنکھوں کی کمزوری، زیادہ ٹی وی دیکھنا، بروقت کھانا نہ کھانا، وقت پر نہ سونا، آلودگی اور پریشانیاں ہوسکتی ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ دھوپ میں عینک پہنیں، آلودگی سے بچیں، مناسب سوئیں، وقت پر کھانا کھائیں اور ٹی وی زیادہ اور نزدیک سے نہ دیکھیں۔
٭ جسم سے بدبو آتی ہو تو جسم کی صفائی کے لئے دو مرتبہ نہانا اور ایلومینم کا سلوشن استعمال کرنا چاہئے۔
٭ پاؤں کی انگلیوں میں خارش کی صورت میں زیادہ دیر تک بوٹ جرابیں نہ پہنیں، پاؤں کو اچھی طرح دھوکر ٹِشّو سے صاف کریں اور چمڑے کا جوتا استعمال کریں۔
٭ بالوں میں سِکری ہو تو علاج کے لئے ناریل کا تیل استعمال کریں اور آلودگی سے بچیں۔
٭ چہرے کا بالچر (یعنی بالوں کا ایک جگہ سے گچھوں کی صورت میں اترنا) موروثی ہونے کے علاوہ پریشانیوں سے بھی پیدا ہوتا ہے اس پر کلونجی کا تیل، اچار کا تیل یا کوئی ایسی چیز جو جلد میں سوزش پیدا کرے لگائیں۔ اگر مرض موروثی نہ ہوا تو ٹھیک ہو جائے گا۔
٭ پُھلبہری میں رنگ بنانے والے خلیے اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ تصور کہ مچھلی کے بعد دودھ پینے یا اچار کے ساتھ دہی کھانے سے ایسا ہوتا ہے، بالکل غلط ہے۔ وٹامن سی اور مختلف وٹامن اس بیماری کو ٹھیک کرنے میں کافی حد تک مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگر ٹھیک وقت پر دکھایا جائے تو یہ قابل علاج ہے۔
٭ جلد چکنی ہو تو اُس پر عموماً دانے بھی نکل آتے ہیں۔ خشک جلدوالوں کو بہت کم دانے نکلتے ہیں۔ جلد کا چکنا یا خشک ہونا موروثی بات ہے اس کے لئے کوئی بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ البتہ جب دانے نکلتے ہوں تو اس دوران ایسی تمام غذائیں جن میں چاکلیٹ شامل ہو یا رنگ ملایا گیا ہو یعنی فاسٹ فوڈ اور کولا ڈرنک وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہئے۔ دانوں کو چھیلنے سے چہرہ خراب ہو جاتا ہے اور زیادہ دانے نکلتے ہیں ۔ اسی طرح غیرمعیاری کاسمیٹک کے استعمال سے جِلد بہت خراب ہو جاتی ہے اور کئی بیماریاں مثلاً انفیکشن وغیرہ پیدا ہوتی ہیں۔
٭ جلد کی رنگت بھی موروثی ہوتی ہے۔ رنگ گورا کرنے والی کریموں سے وقتی فرق تو پڑتا ہے مگر بعد میں اس کے بہت سے نقصان بھی ہوتی ہیں کیونکہ اِن کریموں میں زیادہ تر مرکری یا پارہ شامل ہوتا ہے جو زیادہ استعمال سے خون میں شامل ہو جاتا ہے اور گردوں کو فیل کرنے کا باعث بنتا ہے۔
٭ بلیچ (Bleach) کریم میں اگر امونیا زیادہ مقدار میں ہو تو جلد میں سوزش ہوجاتی ہے اور خارش شروع ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں کریم فوراً اُتار کر منہ کو اچھی طرح ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ بالوں کو بلیچ کرنے سے بالوں میں چمک اور زندگی نہیں رہتی اور وہ اندر سے کھوکھلے ہو جاتے ہیں۔ بال پَرم کروانے سے بھی کیمیکل لوشن بال خراب کردیتے ہیں۔
٭ عورتوں میں بال گِرنے کا عمل آج کے دور میں بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ عموماً بچے کی پیدائش کے بعد تقریباً چھ ماہ تک بال بہت گرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح 45 سال کی عمر کے بعد جب زنانہ ہارمون آسٹروجن کی کمی ہوتی ہے تو بھی بال بہت گِرتے ہیں۔
٭ کم عمری میں بال سفید ہونے کی وجہ ضروری ایمائنو ایسڈز کی کمی ہوتی ہے۔ اگر بیماری موروثی ہو تو علاج بہت مشکل ہوتا ہے ورنہ خوراک اور ادویات سے علاج کیا جاسکتا ہے۔
بعض جِلدی بیماریاں سردیوں میں بڑھ جاتی ہیں مثلاً خشکی، خارش، سوزش، چنبل وغیرہ جس کی وجہ دھوپ کی کمی ہوتی ہے۔ اس کیلئے سردیوں میں بہت تیز گرم پانی سے نہ نہایا جائے، بہت تیز صابن استعمال نہ کیا جائے، اونی کپڑا پہننے سے پہلے نیچے کوئی کاٹن کی قمیض وغیرہ پہنی جائے اور جلد پر کوئی کریم یا پٹرولیم جیلی وغیرہ لگاکر رکھی جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔