جیومیٹری
بابل کی قدیم تاریخ سے علم ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگ سال کو 360 دنوں میں تقسیم کرتے تھے اور اسی اصول کے تحت انہوں نے دائرے کو 360 حصوں میں تقسیم کیا جو آجکل کے ڈگری سسٹم کا آغاز ثابت ہوتا ہے۔ پھر مصریوں نے زمین کی تحقیق کے بارہ میں بہت کام کیا اور اسی وجہ سے جیومیٹری کا لفظ ایجاد ہوا یعنی ’’زمین کی پیمائش‘‘۔ قدیم یونان میں بھی اس سلسلہ میں اہم کام ہوا لیکن وہ پہلا شخص جس نے جیومیٹری کے اصولوں کو متعارف کروایا تھا وہ فیثا غورث تھا۔ اس کا بیان کردہ جیومیٹری کا مسئلہ آج بھی مشہور ہے۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ 4؍اپریل 1995ء میں جیومیٹری کی تاریخ مکرم طارق بشیر صاحب نے بیان کی ہے۔