حضرت بابو قاسم الدین صاحب رضی اللہ عنہ
حضرت بابو قاسم الدین صاحب رضی اللہ عنہ کا تعلق سیالکوٹ سے تھا اور آپ صاحب رؤیا و کشوف بزرگ تھے۔ تقسیم ہند کے وقت ضلع سیالکوٹ میں امیر جماعت تھے۔ مہاجرین کی بہت مدد کی توفیق پائی۔ ضلع گورداسپور قریب ہونے کی وجہ سے احمدیوں کی بڑی تعداد نے بھی سیالکوٹ کا رُخ کیا تھا۔ آپؓ نے اُن کی آبادکاری میں بھرپور حصہ لیا۔ آپ ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ایک اہم عہدے پر فائز تھے۔ اپنے تقویٰ و طہارت کی وجہ سے عزت سے دیکھے جاتے تھے۔ تمام افسران بالا آپ پر بہت اعتماد کرتے۔ جس کاغذ پر آپ کے دستخط ہوتے، اُس پر بلاتذبذب دستخط کردیتے۔ آپ کی خدمت کا سلسلہ بلاتفریق مذہب پھیلا ہوا تھا۔ پُرجوش داعی الی اللہ بھی تھے۔
جب پاکستان میں کرنسی تبدیل کرنے کا حکم ہوا تو آپ شیخوپورہ میں خزانچی تھے۔ ایسے میں رات گئے آپ کے دروازہ پر چند لوگ آئے اور ایک بڑی رقم کی تبدیلی کی خواہش کرتے ہوئے آپ کو ایک تھیلی پیش کی۔ آپ نے فرمایا کہ آپ احمدی ہیں اور کوئی غیرقانونی کام کرنے کے بارہ میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ایک سازش تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی پاک دامنی کو قبول فرمایا اور آپ سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی پاکر سیالکوٹ میں متعین ہوئے۔
یہ مختصر مضمون مکرم چودھری عبدالرحمن صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍ستمبر 2003ء میں شامل اشاعت ہے۔