حضرت برکت بی بی صاحبہؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ 24جون 2006ء میں حضرت برکت بی بی صاحبہؓ اہلیہ حضرت مولوی فضل محمد صاحب ہرسیاں والے کے ذکرخیر پر مشتمل مکرم امۃالباری ناصر صاحبہ کا مضمون شائع ہوا ہے۔
حضرت برکت بی بی صاحبہ کا تعلق دیال گڑھ کے ایک متعصب مذہبی گھرانے سے تھا۔ شادی کے بعد آپ کے میاں نے 1895ء میں قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ جب وہ بیعت کرکے گھر پہنچے اور آپ کو اپنی بیعت کا بتادیا تو آپ نے کوئی جواب نہ دیا۔ اور کچھ عرصہ بعد اپنا ایک خواب سنایا اور خیال ظاہر کیا کہ خواب میں قادیان کا نظارہ دکھایا گیا ہے۔ پہلی دفعہ جب آپ قادیان پہنچیں تو میاں صاحب سے کہا کہ اب آپ مجھے راستہ نہ بتائیں بلکہ میرے ساتھ ساتھ آئیں۔ اب میں اس راستے سے جاؤں گی جو خوابوں میں دیکھا کرتی ہوں۔ چنانچہ آپ خود گلیوں میں چلتی ہوئی دارالمسیح تک پہنچ گئیں۔ جب پہلی مرتبہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے رخ انور پر نگاہ پڑی تو پہچان گئیں کہ یہ وہی بزرگ ہستی ہے جن کو میں نے خواب میں دیکھا تھا اور فوراً بیعت کرلی۔ بیعت کے بعد آپؓ نے خاوند سے کہا کہ میں آپ سے کوئی چیز نہیں مانگتی صرف یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھے قادیان آنے سے نہ روکیں۔ چنانچہ پھر جلد جلد قادیان آنے لگیں۔ قادیان میں دارالمسیح میں حضرت اماں جانؓ کے پاس قیام ہوتا۔ اس قیام میں حسین واقعات کی یادیں انتہائی قابل قدر ہیں۔
٭ حضرت مسیح موعودؑ تصنیف میں مصروف تھے۔ ایک بچی انہیں پنکھا جھل رہی تھی۔ اچانک وہ بچی ایک کھڑکی پر چڑھ کے بیٹھ گئی اور بھولپن سے فرمائش کی: حضرت جی! آپ بھی یہاں آجائیں تو میں آپ کو پنکھا کروں اور حضرت اقدس اپنا کام چھوڑ کر بچی کے پاس تشریف لے گئے۔ اس شفقت کا مورد برکت بی بی صاحبہ کی بیٹی رحیم بی بی صاحبہ تھیں (جو بعد میں محترم ماسٹر عطا محمد صاحب سے بیاہی گئیں اور محترم نسیم سیفی صاحب مرحوم ایڈیٹر روزنامہ الفضل ربوہ ان کے صاحبزادے تھے)۔

مکرم نسیم سیفی صاحب

برکت بی بی صاحبہؓ کو کھانا پکانے میں کافی مہارت تھی۔ حضرت مسیح موعودؑ سے داد بھی حاصل کی۔ آپؑ نے فرمایا: اب یہ جب بھی آئیں یہی کھانا پکایا کریں۔
آپؓ کا حضرت اماں جانؓ سے بہت پیار کا تعلق تھا۔ کئی بار جب آپؓ کو گاؤں سے آئے دیر ہوجاتی اور کوئی لینے آتا تو حضرت اماں جانؓ فرماتیں کہ کچھ دن اَور اِسے رہنے دو۔ چنانچہ آپؓ کو لمبا عرصہ قادیان میں قیام کرنے کا موقع ملتا۔
حضرت میاں فضل محمد صاحب نے ایک خواب دیکھا تھا جس سے انہیں فکر ہوا کہ اُن کی عمر 45سال ہوگی۔ جب وہ خواب حضرت اقدسؑ کو سنایا تو آپؑ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے دگنی کردیا کرتا ہے۔چنانچہ اُن کی عمر 90 سال ہوئی۔
برکت بی بی صاحبہ نے بیعت کے وقت خواب دیکھا تھا جس میں معصوم بچے کی زبان سے اولاد کی بشارت بھی ملی تھی۔ آپ کے ہاں دو بیٹیوں کے بعد بیٹا ہوا مگر کم عمری میں فوت ہوگیا جس کا آپ کو بہت صدمہ تھا، خادم دین بیٹے کی خواہش تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا فرمایا جس کا نام حضرت مسیح موعودؑ نے عبدالغفور رکھا اور بچے کو ایک روپیہ عنایت فرمایا۔ یہ بیٹا ابوالبشارت عبدالغفور سلسلہ احمدیہ کا عظیم مجاہد بنا۔ تیسرا بیٹا 1903ء میں پیدا ہوا تو حضرت اقدسؑ نے عبدالرحیم نام رکھا۔ یہ بیٹا درویش قادیان بنا۔ ایک بیٹے کی پیدائش سے پہلے برکت بی بی صاحبہ نے جو خواب دیکھا اُس میں حضور علیہ السلام نے صالح بیٹے کی خوشخبری دی۔ جب وہ بیٹا پیدا ہوا تو حضورؑ نے اس کا نام بھی صالح محمد رکھا۔ اس بیٹے کو افریقہ میں خدمت کی توفیق ملی۔ ایک بیٹے عبداللہ تھے جن کے بارہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے 9 نومبر 1956ء کے خطبہ میں فرمایا’’چوتھا لڑکا مبلغ تو نہیں مگر وہ ربوہ آگیا ہے اور یہیں کام کرتا ہے۔ پہلے قادیان میں کام کرتا تھا لیکن اگرکوئی شخص مرکز میں رہے اور اس کی ترقی کا موجب بنے تو وہ بھی ایک رنگ میں خدمت دین ہی کرتا ہے‘‘۔
حضرت برکت بی بی صاحبہؓ کے بطن سے پانچ بیٹوں کے علاوہ پانچ بیٹیاں بھی پیدا ہوئیں۔
جلسہ سالانہ پر قادیان کی طرف سفرکرنے والے مختلف سواریوں پر اور کبھی قافلوں کی صورت میں پاپیادہ سفر کرتے۔ کبھی ان مسافروں کا پڑاؤ ہرسیاں میں میاں فضل محمد صاحبؓ کا گھرہوتا۔ برکت بی بی صاحبہ بشاشت اور حوصلے سے مہمانوں کے قیام و طعام کی خدمت سرانجام دیتیں۔
1918ء میں حضرت برکت بی بی صاحبہؓ ایک خواب کی بناء پر ہجرت کرکے قادیان آبسیں۔ لیکن جلد ہی اُسی خواب کی تعبیر کے مطابق بچہ کی پیدائش کے موقع پر زچہ و بچہ دونوں وفات پاگئے۔ قادیان ہجرت کرکے جس محلے میں یہ آباد ہوئیں اس محلہ کا نام حضرت میاں فضل محمد صاحبؓ کے نام پر دارالفضل رکھا گیا۔
حضرت برکت بی بی صاحبہؓ صاحبِ رؤیا و کشوف تھیں۔ آپؓ کی اولاد کو حضرت مسیح موعودؑ کی دعاؤں سے خوب پھل لگے جس کا ذکر حضرت خلیفۃالمسیح الرابع نے اپنی اردو کلاس منعقدہ 9 جون 1999ء میں تفصیل سے کیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں