حضرت حاجی محمد الدین صاحب تہالویؓ
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابی اور درویش قادیان حضرت حاجی محمد الدین صاحب تہالویؓ کا ذکر خیر ماہنامہ ’’مصباح‘‘ جنوری 2000ء میں آپ کی نواسی مکرمہ صائمہ مریم صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
آپؓ 1886ء میں پیدا ہوئے۔ 1903ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے سفر جہلم کے موقع پر پہلی بار زیارت سے فیضیاب ہوئے اور فوراً بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اس پر بعض شرپسندوں نے آپؓ کو قتل کی دھمکیاں بھی دیں اور بعد میں گاؤں جانے پر آپؓ کو بہت سے مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ایک بار قریبی بارہ دیہات سے لوگ اس نیت سے اکٹھے ہوگئے کہ آپؓ کو قتل کردیں گے۔ آپؓ نے اُن سے کہا کہ اگر مارنے ہی آئے ہو تو مَیں دو نفل نماز پڑھ کر دعا کرنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ آپؓ قریبی مسجد میں چلے گئے اور اس طرح دعا میں مشغول ہوئے کہ وقت گزرنے کا احساس نہ رہا۔ باہر لوگوں نے سمجھا کہ آپؓ ڈر گئے ہیں۔ جب کافی دیر کے بعد آپؓ باہر نکلے تو ایک گھڑسوار آتا دکھائی دیا اور للکار کر بولا کہ کوئی اِس شخص کو ہاتھ نہ لگائے۔ اُس شخص کا دبدبہ اتنا تھا کہ مجمع منتشر ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے آپؓ کی حفاظت فرمائی۔ آپؓ بتایا کرتے تھے کہ مَیں دعوت الی اللہ کے لئے کئی دیہات میں گیا ہوں لیکن اُس نوجوان کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا۔
آپؓ کی اُس وقت تک اہلیہ احمدی نہیں تھیں جب آپؓ کے دو بچے ایک ہی دن وفات پاگئے۔ آپؓ کی اہلیہ نے اس موقع پر بہت صبر کا نمونہ دکھایا۔ بعد ازاں جب وہ قادیان آئیں تو حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ نے بہت محبت کا برتاؤ کیا چنانچہ آپؓ کی شفقت و ہمدردی سے متاثر ہوکر انہوں نے احمدیت قبول کرلی۔
سیالکوٹ کی ایک تقریب میں آپؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کو اپنے ہاتھ سے جوتا پہنانے کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپؓ کو حج بیت اللہ کا شرف بھی ملا۔ سترہ سال تک قادیان میں درویشی کی زندگی گزارنے کی توفیق بھی ملی۔ اس دوران آپؓ کا قیام دارالمسیح کے اندر مسجد مبارک کی چھوٹی سیڑھیوں سے ملحق حضرت اماں جانؓ کے ایک کمرہ میں رہا۔ آپؓ بہت دعاگو، متقی اور سادہ طبع تھے۔ نوافل کا بہت التزام فرماتے۔ لمبے عرصہ تک مسجد مبارک قادیان میں امامت کے فرائض بھی انجام دیئے۔ آپؓ نے اپنی زندگی میں کئی مقامات پر صبر کا شاندار مظاہرہ کیا۔ آپؓ کی زندگی میں آپؓ کے جواں سال فرزند ڈاکٹر محمد احمد صاحب عدن میں وفات پاگئے۔
آپؓ کی صحت عام طور سے اچھی رہی لیکن آخری ایام میں بندش پیشاب سے بہت تکلیف اٹھائی۔ بیوی بچوں سے ملنے پاکستان آئے تو بیماری شدید ہوگئی اور 1965ء میں میوہسپتال لاہور میں 79 سال کی عمر میں وفات پائی۔