حضرت حافظ جمال احمد صاحب رضی اللہ عنہ
حضرت حافظ جمال احمد صاحب رضی اللہ عنہ 1892ء میں پنڈداد نخان ضلع جہلم میں پیدا ہوئے۔ آپؓ کے والد حضرت حکیم غلام محی الدین صاحب نے بذریعہ خط حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی تھی۔
حضرت حافظ صاحبؓ نے 13؍ برس عمر میں قرآن کریم حفظ کیا اور 1908ء میں حضورعلیہ السلام کی وفات سے چند روز قبل لاہور میں حضور علیہ السلام کی زیارت کی سعادت پائی۔ بعدہٗ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ سے قرآن ، حدیث و طب پڑھنے کا موقع آپؓ کو ملا۔ حضورؓ نے ہی 1911ء میں آپؓ کی شادی کروائی۔ 1912ء میں آپ کے والد محترم وفات پاگئے۔ 1914ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر آپؓ نے اپنی زندگی وقف کر دی۔ 1920ء میں آپؓ کی اہلیہ کی وفات ہوئی تو حضرت مصلح موعودؓ نے آپؓ کی دوسری شادی کروادی اور 1927ء میں آپؓ کو اپنی فیملی کے ساتھ ماریشس جانے کا ارشاد فرمایا۔
1928ء میں 17؍ جولائی کو آپؓ بمبئی سے روانہ ہو کر براستہ کراچی 10؍ روز کا مسلسل سفر کرتے ہوئے ماریشس پہنچے۔ مقامی جماعت کی انتہائی کوشش سے آپ کو ملک میں داخلہ کی اجازت ملی۔ ماریشس میں آپؓ نے تبلیغ اور تربیت کے میدانوں میں اہم خدمات انجام دیں اور دیارغیر میں ہی 27؍دسمبر 1949ء کو وفات پائی۔
حضورؓ نے حضرت حافظ صاحبؓ کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی اور 30؍دسمبر 1949ء کے خطبہ جمعہ میں نہایت غمناک لہجہ میں آپؓ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا کہ جماعت کی کمزور مالی حالت کے باعث حافظ صاحب کو ماریشس اس شرط کے ساتھ مع فیملی بھجوایا گیا تھا کہ وہ زندگی بھر اپنے وطن واپس نہیں آئیں گے۔ ماریشس کا ذکر کرتے ہوئے حضورؓ نے مزید فرمایا کہ یہ وہ مبارک زمین ہے جس میں ایسا اولوالعزم اور پارسا انسان مدفون ہے۔
حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ کے بارہ میں ایک مختصر مضمون مکرم عبدالستار خانصاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11 ؍فروری 1996ء میں شامل اشاعت ہے۔