حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ
حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ کا تفصیلی ذکر خیر ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا اکتوبر 1998ء میں مکرم مولانا محمد طارق اسلام صاحب کے قلم سے ایک مضمون شامل اشاعت ہے جو مکرم مولانا سلطان احمد صاحب کی ایک تصنیف کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں بیان شدہ آپؓ کی سیرۃ کے بعض واقعات ذیل میں پیش ہیں۔
حضرت مولوی روشن علی صاحبؓ صاحبِ الہام و کشوف تھے۔ آپؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب میں نے اپنے خاندان کی حالت پر غور کیا کہ اگرچہ ہمارے آباء و اجداد محبت الٰہی میں فنا تھے مگر اب اُن کی اولاد دنیا کی طرف مائل ہوچکی ہے، تو میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا اور اُس نے اپنے الہام اور کشوف کے ذریعہ مجھ پر یہ امر کھولا کہ اس وقت حقیقی صوفی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہیں۔ چنانچہ میں نے آپؑ کے قبول کرنے میں کوئی پس و پیش نہ کیا اور اپنا سب کچھ اس چشمۂ ہدایت کیلئے قربان کردیا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ نے ایک بار فرمایا:- ’’حافظ روشن علی نے میری تقریر ہوتے ہوئے آسمانی کھانا کھالیا تھا۔ بیداری میں کباب اور پراٹھے کھاتا رہا‘‘۔ بعد میں حضرت حافظ صاحبؓ نے بتایا کہ ایک دن میں نے کھانا نہیں کھایا تھا۔ سبق کے انتظار میں کھانے کا وقت گزر گیا اور ہمارا حدیث کا سبق شروع ہوگیا۔ میں اپنی بھوک کی پروا نہ کرکے سبق میں مصروف ہوگیاکہ یکایک سبق کا آواز مدھم ہوتا گیا۔ میرے کان اور آنکھیں باوجود بیداری کے سننے اور دیکھنے سے رہ گئے۔ اس حالت میں میرے سامنے کسی نے تازہ بتازہ تیار کئے ہوئے پراٹھے اور بھنا ہوا گوشت لا رکھا۔ میں خوب مزے لے لے کر کھا گیا۔ جب سیر ہوگیا تو میری یہ حالت منتقل ہوگئی اور پھر مجھے سبق کا آواز سنائی دینے لگ گیا مگر اس وقت تک بھی میرے منہ میں کھانے کی لذّت موجود تھی اور میرے پیٹ میں سیری کا احساس تھا حالانکہ نہ میں کہیں گیا اور نہ کسی نے مجھے کھاتے دیکھا۔
حضرت مولوی صاحبؓ کی وفات پر حضرت مصلح موعودؓ نے آپؓ کو ’’قابل قدر دوست‘‘، ’’زبردست حامی اسلام‘‘،’’عبدالکریم ثانی‘‘ اور ’’معزز اور پیارے بھائی‘ کے خطابات سے نوازا اور آپؓ کی وفات کو قومی نقصان قرار دیتے ہوئے تمام دنیا کی احمدی جماعتوں کو آپؓ کا جنازہ غائب پڑھنے کی ہدایت فرمائی۔نیز فرمایا: ’’حافظ صاحبؓ نہایت ہی مخلص اور بے نفس انسان تھے۔ میںنے اُن کے اندر وہ روح دیکھی جسے اپنی جماعت میں پیدا کرنے کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خواہش تھی … میں سمجھتا ہوں ایسے ہی لوگوں کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ اگر مجھے چالیس مومن میسر آ جائیں تو میں ساری دنیا کو فتح کرلوں‘‘۔
حضرت حافظ صاحبؓ روایات کے بیان میں بہت محتاط تھے اور آپؓ سے زیادہ روایات مروی نہیں ہیں۔ ایک بار آپؓ نے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعودؑ ہمیشہ جماعت کے ساتھ ہی نماز پڑھتے تھے، کمزوری کی حالت میں بیٹھ کر اور آگے پیچھے تکیے رکھ کر نماز پڑھتے تھے لیکن جماعت سے ہی پڑھتے تھے۔ جب آپؑ سے کسی نے باجماعت نماز کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ ایاک نعبد سے تو جماعت ہی معلوم ہوتی ہے، اکیلا تو ہے ہی نہیں۔
آپؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے تھے کہ اگر خدا تعالیٰ مجھے پوچھے کہ تُو کیا چاہتا ہے تو میں عرض کروں کہ مولا میں چاہتا ہوں کہ ایک حجرہ ہو اور تیرا خیال ہو۔
حضرت مولوی صاحب ؓ صرف 45، 46 سال کی عمر میں 23؍جون 1929ء کو وفات پاگئے۔