حضرت حافظ محمد اسحاق صاحب بھیرویؓ
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ جون 1999ء میں حضرت حافظ محمد اسحاق صاحب بھیرویؓ کے بارہ میں ایک مختصر مضمون مکرم نصراللہ خان ناصر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت حافظ صاحبؓ 1878ء میں مولوی چراغ دین صاحب آف بھیرہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق آپؓ کی ولادت 1868ء میں ہوئی۔ آپؓ کا خاندان اہل حدیث تھا اور اس وجہ سے ان کی سخت مخالفت کی جاتی تھی۔ حافظ صاحبؓ کی ابتدائی تعلیم قرآن کریم کے حفظ سے شروع ہوئی۔ آپؓ اتنے ذہین تھے کہ دو سال میں ہی قرآن کریم حفظ کرلیا۔ پھر سرکاری مدرسہ میں چند سال تعلیم حاصل کی اور پھر لاہور کے میو سکول آف آرٹس میں 1905ء تک انجینئرنگ کی تعلیم پائی اور اسی سال محکمہ نہر میں ملازم ہوگئے۔
لاہور میں تعلیم کے دوران ہی آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کا اشتہار پڑھا تو حضورؑ سے ایک عشق کا تعلق پیدا ہوگیا۔ بعد میں بیعت کا اصل ذریعہ حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ اور حضرت حکیم فضل الدین صاحبؓ کی صحبت اور شاگردی بنی۔ چنانچہ 1890ء میں جب آپؓ بھیرہ میں تھے تو ایک رؤیا کے ذریعہ آپؓ پر حق روشن ہوگیا اور آپؓ نے قادیان جاکر حضرت اقدسؑ کی بیعت کی سعادت حاصل کرلی۔ آپؓ کا خاندان اس سے پہلے ہی داخل احمدیت ہوچکا تھا۔ تاریخ بھیرہ میں آپؓ کا سن بیعت 1891ء درج ہے۔
بیعت کے وقت آپؓ لاہور میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔ جب بھی آپؓ کو موقع ملتا تو قادیان آجاتے۔ بارہا رات کو بٹالہ پہنچ کر پیدل چلتے ہوئے صبح فجر کی نماز کے وقت قادیان پہنچ جاتے۔
آپؓ کے تفصیلی حالات دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم پہلے آپؓ سرکاری ملازمت میں اوورسیئر تھے، پھر میوسکول آف آرٹس لاہور میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ بعد میں افریقہ بھی چلے گئے۔ آخری عمر میں حیدرآباد دکن میں رہائش اختیار کرلی۔ وہیں 1925ء میں وفات پائی اور تدفین ہوئی۔
آپؓ کو دعوت الی اللہ کا جنون تھا۔ رات کو گھر کی چھت پر چڑھ کر بآواز بلند تقاریر کرتے تھے۔ آپؓ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو قبولِ احمدیت کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔