حضرت حکیم مولوی وزیرالدین صاحبؓ
حضرت حکیم مولوی وزیرالدین صاحبؓ کا اصل وطن مکیریاں ضلع ہوشیارپور ہے۔ آپؓ کا ذکر حضرت مسیح موعودؑ نے ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ اور ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں دونوں جگہ اپنے 313؍اصحاب میں شامل فرمایا۔ آپؓ حضورؑ کے دعویٰ مسیحیت سے بہت پہلے سے حضورؑ کے معتقد تھے اور براہین احمدیہ پڑھتے ہی بیعت کی درخواست کرچکے تھے لیکن اُس وقت تک حضورؑ کو بیعت لینے کا حکم نہیں ملا تھا۔
آپ کے بارہ میں ایک مضمون ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 30؍ستمبر 1999ء میں مکرم حکیم محمد دین صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت حکیم صاحبؓ کے ہاں حضرت اقدسؑ کی دعاؤں کے بعد 22؍جون 1888ء کو چھ بیٹیوں کے بعد بیٹا پیدا ہوا جن کا نام حضورؑ نے محمد عزیزالدین رکھا۔ آپؓ کو بھی حضور علیہ السلام نے ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں 313؍خاص اصحاب میں شامل فرمایا ہے۔آپؓ 1902ء سے 1906ء تک تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان میں زیر تعلیم بھی رہے۔ آپؓؓ کی شادی 1898ء میں ہوئی۔ آپ پانچویں حصہ کے موصی تھے۔
حضرت حکیم صاحبؓ نے ایک قصیدہ رقم کیا جس میں آنحضرتﷺ کے ارشاد کی تعمیل میں آپؐ کا سلام حضرت مسیح موعودؑ کو پہنچایا۔
حضرت حکیم صاحبؓ تا زیست گورنمنٹ مڈل سکول کانگڑہ کے ہیڈماسٹر رہے۔ 4؍اپریل 1905ء کے زلزلہ میں آپؓ کے قصبہ میں سینکڑوں جانیں تلف ہوئیں، مکانات منہدم ہوئے اور سکول کی عمارت بھی محفوظ نہ رہی لیکن اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو اور سکول کے تمام طلبہ کو بالکل محفوظ رکھا۔
آپؓ نے نومبر 1905ء میں وفات پائی۔