حضرت خالدؓ بن سعید
حضرت خالدؓ بن سعید بن العاص بن امیہ کا اسلام لانے والوں میں پانچواں نمبر ہے۔ آپ کے ایمان لانے کا سبب ایک خواب بنی جس میں آپ نے دیکھا کہ آپ آگ کے ایک بہت بڑے کنارے پر کھڑے ہیں اور آپ کے والد آپ کو اُس میں پھینکنے کی کوشش کر رہے ہیں تب آنحضورﷺ آپ کو کمر سے پکڑ کر آگ میں گرنے سے بچا لیتے ہیں۔ صبح آپ نے یہ خواب حضرت ابوبکرؓ سے بیان کی اور اُن کے مشورہ پر آپ آنحضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مختصر سی معلومات حاصل کرکے اسلام قبول کرلیا۔
اسلام لانے کے بعد حضرت خالدؓ اپنے والد کے خوف سے چھپ گئے۔ آپؓ کے والد کو آپؓ کے اسلام لانے کی اطلاع ملی تو اُس نے اپنے دوسرے بیٹوں کو آپؓ کی تلاش میں بھیجا۔ وہ ڈھونڈ کر لائے تو آپؓ کو خوب مارا پیٹا گیا پھر آپ کا نان نفقہ بند کردیا۔ اُس کا شمار مکہ کے رؤساء میں ہوتا تھا اور وہ اسلام کا شدید مخالف تھا۔ ایک بار وہ بیمار ہوا تو اُس نے قسم کھائی کہ دوبارہ صحت پاکر وہ مکہ میں آنحضورﷺ کے معبود کی عبادت نہیں ہونے دے گا۔ آپؓ نے یہ سنا تو دعا کی کہ خدا اِسے شفا نہ دینا۔ چنانچہ وہ اسی بیماری میں مرگیا۔
حضرت خالدؓ بن سعید اور آپؓ کی زوجہ امیمہؓ بنت خالدالخزاعیہ نے حبشہ کی طرف ہونے والی دوسری ہجرت میں حصہ لیا۔ وہاں آپؓ کے ہاں ایک بیٹے سعید بن خالد اور ایک بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ آپؓ کے ساتھ آپ کے بھائی عمروؓ بن سعید نے بھی ہجرت کی تھی۔ فتح خیبر کے بعد دونوں بھائی آنحضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضورﷺ نے دونوں بھائیوں کو خیبر کے غنائم میں سے حصہ دیا۔ پھر حضرت خالدؓ نے آنحضورﷺ کے ساتھ عمرۃالقصاء، فتح مکہ، حنین، تبوک اور طائف کے غزوات میں شرکت کی۔ آنحضورﷺ نے آپؓ کو یمن کی طرف عامل بناکر بھیجا۔ جب آنحضورﷺ کی وفات ہوئی تو آپؓ اس وقت یمن میں ہی تھے۔ حضرت ابوبکرؓ نے آپؓ کو شام کی طرف بھیجے جانے والے لشکروں میں سے ایک لشکر کا امیر مقرر فرمایا۔ حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ خلافت میں ہی آپؓ ’’مرج صفر‘‘ میں شہید ہوئے۔
حضرت خالدؓ بن سعید کے بارہ میں مکرم فرید احمد صاحب کا ایک مختصر مضمون ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اگست 2003ء میں شامل اشاعت ہے۔