حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کی اطاعت

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحبؓ کی بے نظیر اطاعت اور فدائیت کا اندازہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے بیان فرمودہ اس چشم دید واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ حضرت صاحبزادہ صاحب ؓ فرماتے ہیں:
’’ایک دفعہ ہمارے چھوٹے بھائی مبارک احمد کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کو بلا بھیجا۔ حضورؑ چارپائی پر مبارک احمد کے ساتھ تشریف رکھتے تھے۔ آپؓ تشریف لائے۔ مبارک احمد کو دیکھا اور پھر حضرت اقدسؑ کے ساتھ بات کرنے کے لئے ایک سیکنڈ کی جھجک اور تأمل کے بغیر چارپائی کے ساتھ فرشِ خاک پر بیٹھ گئے۔
حضور نے فرمایا: مولوی صاحب! چارپائی پر بیٹھیں تو آپؓ سرک کر چارپائی کے قریب ہو گئے اور ایک ہاتھ چارپائی کے کنارہ پر رکھ کر بدستور فرش پر بیٹھے بیٹھے عرض کیا: حضرت! میں ٹھیک بیٹھا ہوں۔
حضورؑ نے پھر محبت سے فرمایا: مولوی صاحب! یہاں میرے ساتھ چارپائی پر بیٹھیں۔ تو آپؓ چاروناچار اٹھے اور چارپائی کے کنارہ پراس طرح جھک کر بیٹھ گئے کہ بس شائد چارپائی کے ساتھ آپؓ کا جسم چھوتا ہی ہو گا‘‘۔
حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی سیرت پر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍جولائی 1996ء میں حکیم محمد صدیق صاحب آف گھوگھیاٹ کا یہ بیان درج ہے کہ آپؓ اپنی بیٹھک میں تشریف فرماتے تھے کہ کسی نے پیغام دیا کہ حضورؑ یاد فرماتے ہیں۔ یہ سنتے ہی فوراً اٹھ کر چل دئیے۔ پگڑی گھسٹتی جاتی تھی اور آپؓ اسے لپیٹتے جاتے تھے۔ نیز فرمایا کرتے کہ حضرت اقدسؑ کی صحبت اور قرب میں رہنے کو اس قدر عزیز سمجھتا ہوں کہ حضورؑ کے حکم کے بغیر ایک منٹ کی بھی علیحدگی گوارہ نہیں اور اگر کوئی ایک لاکھ روپیہ بھی ایک دن کی اُجرت دے اور حضرت صاحب کی اجازت اور حکم کے بغیر مجھے ان سے جدا کرنا چاہئے تو میں اس روپیہ پر ہزار دفعہ حضور کی ایک منٹ کی صحبت و قرب کو ترجیح دوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں