حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل رضی اللہ عنہ
حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک ہندو آیا جو دق کا مریض تھا۔ آپؓ نے اُس کو نسخہ دیا تو اُس نے عرض کیا کہ اُس کے پاس دوا خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ اس پر آپؓ نے اپنی جیب سے اُسے دوا منگوا کر دی اور فرمایا کہ جب دوا ختم ہو تو بتانا۔ چنانچہ آپؓ اس کو دوا باقاعدہ منگوا کر دیتے رہے حتی کہ وہ تندرست ہو گیا۔ مالی امداد کی درخواست کو حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ نے کبھی ردّ نہیں فرمایا۔ اسی طرح ہر کارِ خیر کے لئے اتنا عطا فرماتے تھے کہ قریباً سب سے بڑھ جاتے تھے۔
حضور ؓبچوں کو جھڑکنا نا پسند فرماتے تھے اور آپؓ کی یہ ہدایت تھی کہ بچوں کو سکول میں پیٹا نہ جائے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کی پاکیزہ سیرت کے چند واقعات روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍اپریل 1996ء کی زینت ہیں۔
عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کے آپؓ زبردست حامی اور حسن معاشرت میں اپنی مثال آپ تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے آج تک کسی بیوی کا کوئی صندوق ایک مرتبہ بھی کھول کر نہیں دیکھا۔ جب آپؓ کشمیر سے سبکدوش ہوئے تو کسی امیر نے آپؓ کو ایک ہزار روپے کی ایک تھیلی پیش کی جو آپؓ کی اہلیہ نے ایک ٹرنک میں رکھ دی۔ جب آپؓ بھیرہ پہنچے تو معلوم ہوا کہ تھیلی والا ٹرنک تانگہ میں ہی رہ گیا ہے۔ اس پر گھر والوں نے طبعاً بہت افسوس کا اظہار کیا لیکن آپؓ نے زندگی بھر اس واقعہ کی طرف اشارہ تک نہیں فرمایا۔
آپؓ ایک مخصوص انداز تحریر رکھتے تھے اور کئی معرکۃ الآراء کتب کے مصنف تھے۔ آپؓ کی تصانیف میں اختصار اور جامعیت کے ساتھ ساتھ سادگی اور وقار کا قدرتی رنگ ٹپکتا تھا۔ آپؓ نے دین کے دشمنوں کے خلاف بھی اپنا قلم اٹھایا لیکن متانت اور سنجیدگی کو کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔